پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی قیادت اسلام آباد میں متوقع احتجاج کے حق میں نہیں ہے، جس کی وجہ سے اپوزیشن جماعتوں میں بھی اختلاف نظر آ رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی، اسد قیصر، مولانا فضل الرحمن کی جانب سے احتجاج ملتوی کرنے کی درخواست پر غور کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں، اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بھی ایس سی او سمٹ کے دوران احتجاج کے حق میں نہیں ہونے کی بات کہی۔ ان کے مطابق، سیاسی مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا زیادہ بہتر ہوگا۔جے آئی رہنما لیاقت بلوچ نے بھی اسد قیصر سے رابطہ کر کے 15 اکتوبر کے احتجاج کو موخر کرنے کی درخواست کی ہے۔ ذرائع کے مطابق، اسد قیصر، بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈاپور بھی اس احتجاج کے حق میں نہیں ہیں۔
حامد خان اور سلمان اکرم راجہ نے بھی ایس سی او سمٹ کے دوران احتجاج کی مخالفت کی ہے۔ اس کے برعکس، پنجاب کی قیادت کے اہم رہنما، حماد اظہر اور شیخ وقاص اکرم نے احتجاج کے حق میں پیغامات جاری کیے ہیں، جس سے جماعت کے اندر اختلافات مزید بڑھ رہے ہیں۔دوسری طرف، شہباز گل اور قاسم سوری ملک سے باہر بیٹھ کر پی ٹی آئی کے ورکرز کو احتجاج کے لئے اکسا رہے ہیں، جو کہ پارٹی کے اندر موجود عدم اتفاق کی عکاسی کرتا ہے۔ ذرائع کے مطابق، تحریک تحفظ آئین پاکستان اتحاد میں شامل جماعتیں بھی اس احتجاج کے حق میں نہیں ہیں، جس نے اپوزیشن کی جماعتوں کو پی ٹی آئی قیادت کو واضح پیغام بھجوانے پر مجبور کیا ہے کہ سیاسی اختلافات کو برداشت کرنے کی بجائے ایک دوسرے کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔
یہ صورت حال پی ٹی آئی کے اندر موجود عدم اتفاق کی عکاسی کرتی ہے، جبکہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی اس معاملے میں محتاط رہنے کا فیصلہ کر رہی ہیں۔ اس تنازعے کے نتیجے میں، یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا پی ٹی آئی اپنی احتجاجی کال کو برقرار رکھے گی یا سیاسی صورتحال کی روشنی میں اسے موخر کرنے کا فیصلہ کرے گی۔

Shares: