پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی: اہم رہنماؤں کو نظر انداز کرنے کا انکشاف

پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس، جس کی صدارت بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کی، حال ہی میں وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس کی خاص بات یہ تھی کہ بیرون ملک مقیم پارٹی رہنماؤں کو، جو عمران خان کی رہائی کے بارے میں سخت مؤقف رکھتے ہیں، مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں اہم رہنماؤں قاسم سوری، شہباز گل، اور زلفی بخاری کو دعوت ہی نہیں دی گئی، جس کی وجہ ان کی جانب سے بانی چیئرمین کی رہائی پر پیش کردہ سخت مؤقف تھی۔ یہ اجلاس اس وقت منعقد ہوا جب عمر ایوب اور بیرسٹر گوہر ایک اہم ملاقات کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس میں موجود تھے، اور ان دونوں نے سلمان اکرم راجہ کی درخواست پر اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں شریک رہنما عمر ایوب نے بتایا کہ وہ ورچوئل اجلاسوں میں شرکت نہیں کرتے، کیونکہ انہیں خدشہ ہوتا ہے کہ اس سے اجلاس کی کارروائی لیک ہو سکتی ہے۔ آج کا اجلاس ورچوئل نہیں تھا، مگر عمر ایوب نے مختصر وقت کے لیے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس کے دوران، فردوس شمیم نقوی اور حلیم عادل شیخ کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ فردوس شمیم نقوی نے تجویز پیش کی کہ پارٹی کی تنظیم سازی کا عمل ازسر نو کیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ "ایسے لوگ پارٹی عہدوں پر ہیں جو ان عہدوں کے لائق نہیں ہیں۔” حلیم عادل شیخ نے اس تجویز پر اعتراض کرتے ہوئے اختلافی مؤقف پیش کیا۔بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے اجلاس میں بانی چیئرمین عمران خان کا پیغام رہنماؤں تک پہنچایا، جس میں انہیں موجودہ سیاسی صورتحال پر آگاہ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق، پی ٹی آئی آئندہ احتجاج سے متعلق ایک نئی حکمت عملی تیار کرے گی، جس کا مقصد پارٹی کے موجودہ حالات اور رہنماؤں کے درمیان اختلافات کو ختم کرنا ہے۔ اجلاس کی کارروائی نے واضح کیا کہ پارٹی کے اندرونی معاملات میں اختلافات اب کھل کر سامنے آ چکے ہیں، جس کے نتیجے میں آئندہ کے فیصلوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔یہ اجلاس پی ٹی آئی کے مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر جب عمران خان کی رہائی اور پارٹی کے اندرونی اختلافات کی بات آتی ہے۔

Comments are closed.