لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو تحریک انصاف کی جلسہ کی اجازت کے لیے درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا

جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور قانون کے مطابق آج شام پانچ بجے تک درخواست پر فیصلہ کریں۔ لاہور ہائیکورٹ نے جلسہ کی اجازت کے لیے دائر درخواست نمٹا دی،لاہور ہائیکورٹ نے جلسہ رکوانے کی الگ درخواست ناقابل سماعت قرار دیکر مسترد کر دی ،جلسہ رکوانے کی درخواست ایڈوکیٹ ندیم سرور نے دائر کی تھی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ آپ متاثرہ فریق نہیں ہیں۔تین رکنی فل بنچ نے جلسہ رکوانے کی درخواست خارج کر دی

تحریک انصاف کیجانب لاہور کے جلسے سے متعلق درخواست پر سماعت جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے کی،آئی جی پنجاب عثمان انوار لاہور ہائیکورٹ پیش ہوئے ،پراسکیوشن نے جلسہ کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کردی،سرکاری وکیل نے کہا کہ عالیہ حمزہ نے لاہور کے جلسے کےلیے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا، جسٹس فاروق حیدر نے استفسار کیا کہ اہم سماعت ہےایڈوکیٹ جنرل پنجاب کہاں ہیں، سرکاری وکیل نے کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب اسلام آباد میں موجود ہیں،جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ کمرہ عدالت میں کون کون موجود ہے، حاضری لگوائیں، آئی جی پنجاب، چیف سیکرٹری، کمشنر سمیت دیگر نےحاضری لگوا ئی،

سرکاری وکیل نے دلائل کا آغاز کردیا۔سرکاری وکیل نے کہا کہ اسلام آباد جلسے میں پی ٹی آئی لیڈرز نے نفرت انگیز تقاریر کیں،اشتہاری ملزم حماد اظہر نے صوابی جلسے میں کہا کہ پنجابیو تیار ہوں جاؤ میدان لگنے والا ہے،حماد اظہر نے کہا پنجابیو خون کے آخری قطرے تک لڑنا ہے،حساس اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں جلسے کی اجازت نہیں دی گئی ہے،پاکستان تحریک انصاف کے حالیہ جلسوں کی تقریریں ریکارڈ کا حصہ ہیں،جلسے میں عدلیہ مخالف ،ریاست مخالف تقریریں ہوئیں،اسلام آباد کے جلسے میں صحافیوں کے خلاف نامناسب زبان استعمال ہوئیں،حماد اظہر جو مختلف مقدمات کا اشتہاری ہے اس نے تقریر کی،علی امین گنڈا پور نے بھی نامناسب الفاظ کا استعمال کیا،

جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ یہ بتائیے کہ عالیہ حمزہ کیا پارٹی کی کوئی عہدے دار ہیں،وکیل اشتیاق چوہدری نے کہا کہ عالیہ حمزہ پی ٹی آئی کی سی ای سی کی رکن ہیں،جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ عالیہ حمزہ نے جلسے کے لیے کوئی درخواست نہیں دی،قانون کے مطابق درخواست دینا ضروری ہے، جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کہاں ہیں آگے آئیے،کیا عالیہ حمزہ نے جلسے کے لیے کوئی درخواست دی ،ڈی سی نے جواب دیا کہ عالیہ حمزہ نے جلسے کےلیے کوئی درخواست نہیں دی،جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ آپ کے سیکرٹری جنرل نے تو 22 ستمبر کو جلسے کی اجازت مانگی ہے ،کیا کہیں آپ نے 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت مانگی ہے ،عالیہ حمزہ ہے کہاں ،وکیل اشتیاق چوہدری نے کہا کہ وہ اس وقت بھی ہاؤس اریسٹ کی کیفیت میں ہیں ،جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ آپ ابھی جلسے کی اجازت کے لیے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دیں،ہم پندرہ منٹ میں دوبارہ آئین گے آپ ہمارے سامنے درخواست دیں،ڈپٹی کمشنر آج ہی درخواست پر فیصلہ کرینگے ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواب نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اکیلا درخواست پر فیصلہ نہیں کرسکتا،درخواست پر حساس اداروں سے رپورٹس منگوانی ہوتیں ہیں پھر فیصلہ کرتے ہیں ، جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ آج اور ابھی درخواست پر فیصلہ کریں،

دنیا کہاں سے کہاں نکل گئی ہم آج بھی یہاں پھنسے ہیں بولنے کی آزادی نہیں جلسے کی اجازت نہیں ،جسٹس طارق ندیم
دوبارہ سماعت ہوئی تو ،عدالت نے چیف سیکرٹری کو آگے بلا لیا۔جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ یہ دیکھیے یہ ملک ہے تو سب ہیں،آج جو اقتدار میں ہیں ماضی میں وہ حزب اختلاف میں تھے ،ہر 15 یا 20 دن بعد اس طرح کی کوئی ناں کوئی پٹشن دائر ہوجاتی ہے،کیا یہ بہتر نہ ہوگا ہم ہر ضلع میں جلسے کےلیے ایک جگہ مختص کردیں، اب دیکھیں سارا کا سارا سسٹم چوک ہوا پڑا ہے،تمام افسران یہاں موجود ہیں ،لاہور بڑا شہر ہے یہاں جلسے کےلیے دو تین جگہ مختص کردیں ،یہاں صورتحال یہ ہے کہ آگے جلسہ ہورہا ہوتا ہے پپچھے جنازے رکے ہوتے ہیں ،حکومتیں تو آتی جاتیں رہی ہیں.کوئی ایسا کام کر جائے جس سے آپ لوگ کو یاد رکھیں،آج یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ جلسے کی اجازت نہیں مل رہی کل وہ کہہ رہے تھے ،دنیا کہاں سے کہاں نکل گئی ہم آج بھی یہاں پھنسے ہیں بولنے کی آزادی نہیں ہے جلسے کی اجازت نہیں ہے ،

جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ آئی جی صاحب آپ آگے آئیے،آئی جی صاحب ہم آپ سے یہ توقع نہیں کرتے کہ لوگوں کو غیر قانونی ہراساں کیا جائے،آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہماری طرف سے کوئی ہراسمنٹ نہیں کی جارہی ،لطیف کھوسہ نے کہا کہ جھوٹ مت بولئے میرے گھر کے باہر ایک ہفتے سے پولیس کھڑی ہے،

اجازت دیں یا نہ دیں ہم جلسہ کریں گے،شعیب شاہین

پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ روکنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست

ہم پر کربلا بنا دیں جلسہ تو ہر صورت کریں گے،علیمہ خان

دوسری جانب تحریک انصاف کے لاہور جلسے کو لے کر پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، پولیس نے پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر علی امتیاز وڑائچ کو گرفتارکیا تھا، علی امتیاز وڑائچ 2 گھنٹے پولیس کی حراست میں رہے جس کے بعد پولیس نے انہیں رہا کر دیا،پولیس نے پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کے گھر بھی چھاپہ مارا، جس پر عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ 16 ماہ پابند سلاسل رہنے کے باوجود پولیس نے میرے گھر ریڈ کیا، تین تھانوں کی پولیس نے میرے گھر پر آدھی رات کو ریڈ کیا، پولیس نے میرے گھر کی تلاشی لی۔فلک جاوید کے والد کو بھی گزشتہ شب رات میں حراست میں لے لیا گیا.

Shares: