تحریک انصاف کے ارکان اپنی ہی حکومت کی کارکردگی پربرس پڑے

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تعلیم وفنی تربیت کے چیئرمین نے پرائیوٹ ایجوکیشن انسٹیٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے مسائل حل کرنے کے لیے قومی اسمبلی کی ایجوکیشن کمیٹی کی سپیشل کمیٹی بنادی ۔تحریک انصاف کے ارکان اپنی ہی حکومت کی کارکردگی پربرس پڑے ،پرائیوٹ سکول عوام کولوٹ رہے ہیں سپریم کورٹ کے مشکور ہیں کہ فیسوں کے حوالے سے فیصلہ دیا،

اراکین کمیٹی نے کہا کہ پرائیوٹ ایجوکیشن انسٹیٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی(پیرا) اور وفاقی وزارت تعلیم سوئی ہوئی ہے ،پیرانے جعلی بریفنگ دی ہے۔ایچ ای سی حکام نے فنڈز کم کرنے پر کمیٹی کوبتایاکہ یونیورسٹیوں میں طلباءفیسوں میںاضافے کے خلاف احتجاج کریں گے جس کے لیے تیاررہیں ،اسلام آباد یونیورسٹی پنجاب کے حدود میں آتی ہے رجسٹر نہیں کرسکتے ہیں۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تعلیم وفنی تربیت کااجلاس چیئرمین کمیٹی میاں نجیب الدین اویسی کی زیر صدارت میں ہوا۔کمیٹی میں یونیورسٹی آف اسلام آباد بل دو ہزار انیس پہ اراکین کے درمیان شدید بحث ہوئی ۔ارکان کمیٹی ایجنڈے میں اسلام آباد یونیورسٹی 2019 کا بل ایجنڈے میں شامل کرنے سے لاعلم رہے ۔ ارکین کمیٹی نے کہاکہ ہمیں اسلام آباد یونیورسٹی کے بل کو ایجنڈے میں شامل کرنے کے حوالے سے نہیں بتایاگیا۔ہائیرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان نے یونیورسٹی کی رجسٹریشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی آف اسلام آباد وفاقی کی حدود میں نہیں ہے بلکہ پنجاب کی حدودمیں آتی ہے ۔یونیورسٹی کے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ یونیورسٹی کی زمین کس جگہ ہے ہم ان کویونیورسٹی کا این او سی نہیں دیں گے ۔

ممبر کمیٹی علی نواز اعوان نے کہاکہ اسلام آباد یونیورسٹی 2019 کا بل ایجنڈے میں ڈالا کس نے ہے۔ یہ تو بہت ہی غلط چیز ہےڈیڑھ ماہ کے بعد کمیٹی میٹنگ ہوئی اور یہ چیز ایجنڈے میں شامل ہے اورارکین لا علم ہیں۔ارکان کمیٹی نے کہاکہ ہمارے سامنے کوئی چیز تو ہو کہ یونیورسٹی ہے کس چیز کی۔ وہ کیا پڑھانا چاہ رہے ہیں، کورس کیا ہو گا۔ کون آنر ہو گا یونیورسٹی کا، اتنی بڑی چیز ایجنڈہ آئیٹم پہ آ گئی اور کسی کو علم ہی نہیں۔ ایچ ای سی کے حکام نے کہاکہ اس معاملے پر سی ڈی اے کو درمیان میں لائیے ۔کمیٹی چیرمین نے آئندہ اجلاس میں سی ڈی اے کو اس معاملے پر طلب کر لیا گیا۔ایچ ای سی حکام نے کہاکہ یونیورسٹی میں طلباءکی فیسز میں اضافہ ہو گا طلباءہنگامے کریں گے اپ تیار رہے۔ہائر ایجوکیشن کا پانچ بلین بجٹ کی کٹوتی ہوئی جس سے کافی مسائل پیدا ہوں گے اگر ہم یہ بات اج اپ کو نہیں بتائیں گے تو جھوٹ بولے گے۔

ممبر کمیٹی محمد فاروق نے کہاکہ ہم اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے کیوں کہ ہماری جماعت کی پہلی ترجیح ایجوکیشن ہے۔ایچ ای سی حکام نے کہاکہ مالیاتی بل تو پاس ہو گیا ہے اگر ہمیں سپلمنڑی گرانٹ مل جائیں تو اس سے معاملات بہتر ہو سکتے ہیں۔چیئرمین پیرا امتیاز علی قریشی کی کمیٹی کو پرائیوٹ ایجوکیشن انسٹیٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ۔امتیاز علی قریشی نے کہاکہ پیرا ایک خود مختار ادارہ ہے۔ٹیچرز کی قابلیت پر بھی دھیان دیتا ہے۔سپریم کورٹ کی بارہ جون کو آنے والی فیصلہ آیا ہے جومختصر حکم نامہ ہے۔اس میں آرٹیکل اٹھارہ ، 23 اور 24 اور 25 کی تشریح آئی ہے جو کبھی پہلے نہیں کی گئی تھی ۔اس فیصلے کی روشنی پرائیویٹ اسکولوں کو خط لکھ دیا ہے کہ گریڈ وائز فیس ہمیں بھیجیں ۔2017کی بنیادی فیس کے لیے سکولوں کو خط لکھ دیاہے. اس کو بنیاد بنا کر 5%اضافہ ہوگا جو 2019میں لاگو ہوگا یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیادپر کیاہے. 3لاکھ 25ہزار بچے اسلام آباد میں پرائیوٹ سکولوں میں پڑھ رہے ہیں 2ہزار شکایت وزیراعظم پورٹل اور ایک ہزار مینول آئے ہیں ان کو حل کیا ہے 1100سکولوں کو عارضی طور پر رجسٹرڈ کیاہے. پرائیوٹ سکولوں میں منشیات کا مسئلہ سنگین ہے جس پر پولیس اور اے این ایف کے تعاون سے پروگرام کررہے ہیں.700سکول جو غیر رجسٹرڈ تھے ان کو نوٹس دیاہے انہوں نے رجسٹریشن کے لیے درخواست دی ہے ان میں 82ہزار بچے زیر تعلیم ہیں. نومبر2018سے مستقل چیرمین نہیں ہے.سی ڈی اے کے رہائشی سیکٹرمیں چلنے والے اسکولوں کے مسائل بھی عارضی طورپرحل کئے ہیں۔ ان سکولوں کی تعداد چار سو ہیں اور 82 ہزار بچے پڑھ رہے ہیں۔ممبر کمیٹی حمیدنے سوال کیاکہ کتنے اسکولوں کو جرمانے کئے ہیں ۔جس پر چئیرمین پیرا نے کہاکہ دو ہزار چودہ پندرہ میں کافی جرمانے کئے تھے۔ دو ہزار انیس میں بیس سکولوں کو جرمانے کئے ہیں۔

علی اعوان نے کہاکہ پیرا کے قانون پرکس جگہ عمل ہورہا ہے ، اساتذہ کو تنخواہیں اس کے مطابق نہیں دی جارہی ہیں. وفاقی سکولوں میں12سو اساتذہ کی کمی ہے. سپریم کورٹ کام کررہاہے ہمیں شکر ادا کرنا چاہیے. اگر سپریم کورٹ نے سارے فیصلے کرنے ہیں تو پیرا کہاں ہے.وزارت اور پیرا بھی سوئی ہوئی ہے. جعلی بریفنگ دی گئی ہے. نفیسہ خٹک نے کہاکہ اس میں وہ بھی سکول ہیں جو ٹینٹ لگاکر چل رہے ہیں. پرائیوٹ سکول گرمیوں کی فیس لے رہے ہیں اور دھمکیاں دی ہی. کہ بچوں کے داخلے نہیں بھیجیں گے. روٹ سکول کے بچوں کو سی وی بنانا نہیں آتی ہے. پیرا کو تو بڑے سکولوں کے اندر جانے نہیں دیا جاتا ہے. پرائیوٹ سکول عوام کو لوٹ رہے ہیں. پیراکاانٹرنل آڈٹ کیا جائے. پیرا پر نئے رولز بنائے جائیں. مہناز اکبر عزیز نے کہاکہ 2500پرائیوٹ سکول اسلام آباد میں ہیں.پیرا میں صرف تین لوگ کام کررہے ہیں 3لوگ کس طرح ادارے کو چلارہے ہیں.اساتذہ کو کم تنخواہ دی جاتی ہے. اگر میں نے پرائیوٹ سکول کھولا ہوتا تومیں کروڑ پتی ہوتی.صداقت عباسی نے پرائیوٹ سکولوں کی اضافی تنخواہ کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ جلد باٰزی میں پالیسی نہ بنائیں. پیرا مسائل کی وجہ ہے اس کوختم کریں ۔

چیرمین کمیٹی نے پرائیوٹ ایجوکیشن انسٹیٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے مسائل حل کرنے کے لیے قومی اسمبلی کی ایجوکیشن کمیٹی کی سپیشل کمیٹی بنادی گئی ۔جس کے جویریہ, نفیسہ خٹک, صداقت عباسی, علی اعوان. مہناز اکبر عزیز ممبرہوں گے ۔

محمد اویس

Comments are closed.