مسلم لیگ ن کے رہنما،سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے خلاف آئین توڑنے کے مقدمات ہونے چاہئے،پرویز الہیٰ دور میں کسی دوسرے فریق کی بات نہیں سنی جاتی تھی،ہم آج بھی اسی مؤقف پر کھڑے ہیں جہاں پہلے تھے،20 سال میں جوڈیشری میں کیا بہتری آئی؟
365 نیوز پر پروگرام کھرا سچ میں سینئر صحافی و اینکر مبشر لقمان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے سپیکر ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ نمبرز کی بات ہے ،حکومت کے پاس جب تک نمبر پورے نہ ہوں تب تک کوئی ترمیم پاس نہیں ہو سکتی،مولانا کے ساتھ اتفاق رائے طے ہونے کے بعد ہی یہ ہو سکے گا، مولانا کہہ رہے ہیں کہ آٹھ دس روز میں مسودے پر اتفاق رائے ہو جائے گا یہ بہت اچھی بات ہے،مولانا کے پاس جو مسودہ گیا اس میں انسانی حقوق کے خلاف کوئی بات نہیں تھی
مبشر لقمان نے سوال کیا کہ آٹھ دس دن کا مطلب ہے کہ مولانا صاحب ٹائم گزار رہے ہیں تا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع حکومت نہ کر سکے، جس کے جواب میں ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ہم چہ میگوئیاں سن رہے ہیں، حکومت کی جانب سے کوئی ایسا عندیہ نہیں کہ آئینی مسودے میں کسی ایک شخص یا فردواحد کا ذکر ہو کہ اسکے لئے ترمیم لائی جا رہی ایسا نہیں، وزیر قانون سے بھی سوال کیا گیا تو بڑا مدلل جواب دیا انہوں نے,ملک احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے جو خط لکھا، جب یہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ ان اراکین کانوٹفکیشن کیونکہ ہم طے کر رہے ہیں ،کہ کس کو سیٹیں ملنی چاہئے،الیکشن کمیشن کا وہ فیصلہ اور اسکے بعد پشاور ہائیکورٹ نے بحال کیا پھر اس کے بعدسپریم کورٹ نے کالعدم کیا، میں نے اسی وقت تمام وہ اراکین جو اسمبلی میں بیٹھے تھے سب کی رکنیت ختم کی،ہم نے فیصلوں پر عمل کرنا ہے،
پروگرام کھرا سچ میں سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان کا کہنا تھاکہ پارلیمان نے جب الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر رکھی ہے کہ مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جا سکتیں،پھر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو سخت ہدایات کیوں جاری کیں، کیا سپریم کورٹ براہ راست پارلیمان میں مداخلت کر رہا ہےجس کے جواب میں ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ آئین کا جومنشا تھا الیکشن کمیشن کو علیحدہ حیثیت دی،کہ اس نے کیسے کام کرنا ہے، ماضی میں سپریم کورٹ نے کچھ ایسے کام کئے،ایک مقدمے میں سپریم کورٹ نے بتایا تھا کہ الیکشن کمیشن کو کس طرح ایکٹ کرنا چاہئے، فخر الدین جب چیف الیکشن کمشنر تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ میرے بارے میں بات کرنے سے مداخلت تصور ہو گا،میرا اپنا آئینی کردار ہے، سپریم کورٹ کا اپنا کردار ہے، ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا اپنا دائرہ اختیار ہے، ایک سیکرٹریٹ ہے، اسکے قیام کا مقصد اگر کوئی معاملات ہوں گے تو وہ کمیشن کے پاس جائیں گے، اس میں سپریم کورٹ،ہائیکورٹ کے پاس صرف ٹربیونل کی حد تک معاملات ہیں یہ ایک لمبی کہانی ہے
ملک احمد خان نے علی امین گنڈا پور کی تقریر کا الطاف حسین کی تقریر سے موازنہ کر دیا
ملک احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ اگرلاہور جلسے میں کوئی نفرت آمیز تقریر ہوتی ہے تو وہ دیکھیں جب ماضی میں کراچی میں الطاف حسین نے تقریر کی تھی اور پھر انکا نام لینے پر بھی پابندی لگ گئی،عدالتوں کی طرف سے احکامات آئے، الطاف حسین کی تقریر کے مندرجات اور علی امین گنڈا پور کی تقریر کے مندرجات میں کوئی فرق نہیں ہے، الطاف کو تو تاحیات پابندی لگا دی گئی، لیکن یہاں علی امین گنڈا پور نے جو تقریر کی اس پر کوئی ایکشن نہیں ہوا، بڑی سیدھی بات ہے میرے ذاتی مشاہدے میں ہے ایک گفتگو کا عینی شاہد ہوں جب جج فیصلے دیتے ہیں تو پی ٹی آئی ٹرولر گالیاں دیتے ہیں، تصور نہیں کر سکتے کہ جس طرح کی غلاظت سوشل میڈیا پر آتی ہے،
لاہور جلسہ کی اجازت نہ ملنے پر عمران خان نے "پلان بی” بتا دیا
لاہور جلسہ،پی ٹی آئی اجازت کی منتظر،علی امین گنڈاپور کی حکمت عملی تیار
اجازت دیں یا نہ دیں ہم جلسہ کریں گے،شعیب شاہین
پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ روکنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست
ہم پر کربلا بنا دیں جلسہ تو ہر صورت کریں گے،علیمہ خان