عام انتخابات کے دن قریب آئے تو تحریک انصاف کی مشکلات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جمعہ کو جہاں سپریم کورٹ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں ضمانت دی وہیں الیکشن کمیشن نے فیصلہ سناتے ہوئے تحریک انصاف سے انتخابی نشان ،بلے کا نشان واپس لے لیا،اور انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دے دیئے، اب الیکشن کمیشن کے پاس تحریک انصاف نام کی کوئی پارٹی رجسٹر ڈ نہیں ہے،الیکشن کمیشن کے فیصلے کےبعد تمام عہدیداروں کے عہدے بھی ختم ہو چکے ہیں
پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے ہی حکم پر انٹرا پارٹی انتخابات کروائے، اکبر ایس بابر اور دیگر نے چیلنج کیا، گزشتہ روز فیصلہ آیا، اس فیصلے سے تحریک انصاف کو عام انتخابات میں کافی بڑا نقصان ہونے والا ہے، تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو پشاور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے، اگر عدالتوں نے فیصلہ برقرار رکھا تو تحریک انصاف کا شیرازہ مزید بکھرے گا،الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار آزاد الیکشن لڑیں گے اور سب کے انتخابی نشان الگ ہوں گے،مخصوص نشستوں پر بھی الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف رجسٹرڈ نہ ہونے کی وجہ سے نقصان ہو گا کیونکہ مخصوص نشستیں صرف الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ جماعتوں کو ملتی ہیں.اگر عدالتوں سے بلے کا نشان واپس نہیں ملتا تو تحریک انصاف کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں خواتین اور اقلیتوں کی 227 مخصوص نشستوں پر کافی نقصان کا امکان ہے،اگر بلے کا نشان نہ ملایا تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی اور نشان نہ ملا تو مارچ میں ہونے والے سینیٹ انتخابات میں بھی تحریک انصاف کو کوئی نشست نہیں ملے گی، کیونکہ آئین کہتا ہے کہ مخصوص نشستیں صرف رجسٹرڈ پارٹیوں اور ایک انتخابی نشان پر لڑنے والی جماعتوں کو الاٹ کی جاتی ہیں
اس وقت قومی اسمبلی میں جنرل نشستوں کی کی تعداد 266 ہے، جن میں سے پنجاب کی 141، سندھ کی 61، خیبر پختونخوا کی 45 ، بلوچستان کی 16 اور اسلام آباد کی 3 نشستیں ہیں،اسی طرح صوبائی اسمبلی کی 593 جنرل نشستوں میں سے پنجاب کی 297 ، سندھ کی 130، خیبر پختونخوا کی 115 اور بلوچستان کی 51 نشستیں ہیں
تحریک انصاف کو اگر انتخابی نشان نہیں ملتا تو تحریک انصاف کے لئے ایک راستہ ہے کہ وہ عوامی مسلم لیگ ، یا کسی اور جماعت کے ساتھ اتحاد کرے اور اسکے انتخابی نشان پر الیکشن لڑے، اس سے سب امیدواروں کا نشان ایک ہو گا،اور پھر اسی جماعت کو ہی بنیاد بنا کر سینیٹ میں نشستیں لی جا سکتی ہیں،13 جنوری تک انتخابی نشان الاٹ ہونے ہیں،13 جنوری تک تحریک انصاف کو اگر عدالتوں نےر یلیف دے دیا تو اسکی مشکل کم ہو سکتی ہے، نہیں تو آزاد، یا پھر کسی سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد، یہ دو ہی راستے ہیں،
عمران خان کے وکیل، بیرسٹر گوہر نے امید ظاہر کی ہے کہ سپریم کورٹ تحریک انصاف کا انتخابی نشان بلا بحال کر دے گی، اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بلے کا نشان واپس لینے کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے، امید ہے عدالت انصاف کرے گی،بلا پاکستان کے 70 فیصد عوام کی نشانی ہے، کوئی بھی نشان الاٹ ہو وہ آپ سےکوئی نہیں چھین سکتا، الیکشن کمیشن نے آرڈر میں کوئی ذکر نہیں کیا کہ جنہوں نے درخواستیں جمع کرائیں کیا وہ پی ٹی آئی کا حصہ تھے یا نہیں، الیکشن کمیشن نے ذکر ہی نہیں کیا ہم نےکسی قانون یا ضابطے کی خلاف ورزی کی ہے، ہمارے انٹرا پارٹی الیکشن پر کوئی اعتراض نہیں ہوسکتا، الیکشن کمیشن نے جو کل آرڈر پاس کیا ہے وہ اس کے پہلے آرڈر سے متصادم ہے
واضح رہے کہ گزشتہ روز تحریک انصاف سے بلے کا نشان الیکشن کمیشن نے واپس لے لیا ہے، تحریک انصاف ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کرے گی.
لطیف کھوسہ، چیئرمین سینیٹ بھی لڑیں گے الیکشن، کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا سلسلہ جاری
عام انتخابات،سیاسی رہنمامیدان میں آ گئے،مولانا،نواز،بلاول،شہباز کہاں سے لڑینگے الیکشن؟
الیکشن کمیشن کو تمام شکایات پر فوری ایکشن لیکر حل کرنے کا حکم
کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے وقت میں 2 دن کا اضافہ
ن لیگ کے محسن رانجھا نے پی ٹی آئی والوں پر پرچہ کٹوا دیا .
نواز شریف پر مقدر کی دیوی مہربان،راستہ صاف،الیکشن،عمران خان اور مخبریاں