بھکر: جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ جب آمنے سامنے بیٹھیں گے تب معلوم ہوگا اتحاد ہوتا ہے یا نہیں-
بھکر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ادا نہیں کیا جس کا رول نہیں تھا اُس نے رول ادا کیاپی ٹی آئی کے ساتھ جب آمنے سامنے بیٹھیں گے تب معلوم ہوگا اتحاد ہوتا ہے یا نہیں، ہمارے پاس آئین موجود ہے ہم چاہتے ہیں اس پر عمل ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے انتخابات اور نظام میں فوج کیوں مداخلت کرتی ہے؟، ملک کو اگر اچھے سے چلانا ہے تو سیاسی حکومت بننی چاہیے اور بیورکریسی کو آزاد کرنا ہوگا، الیکٹبلز اداروں کے قبضہ میں ہیں جنہیں پیسے لے کر باریاں دی جاتی ہیں،خیبرپختونخوا میں مولانا دشمنی میں دو عہدے میرے مخالفوں کو دئیے ، میرا اپنا بیانیہ ہے میری ایک بڑی پارٹی ہے، دھاندلی کے ذریعہ ہمیں ہرایا گیا، ہمارے بیانیہ کو پی ٹی آئی کے بیانیہ کے ساتھ نا جوڑا جائے۔
عرب لیگ کاغزہ جنگ بندی اور فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ
انہوں نے کہا پنجاب کے عوام ذہنی لحاظ سے سب سے زیادہ پسماندہ ہے اور سیاسی لحاظ سے یہاں کا کوئی کردار نہیں، گندم کے معاملہ میں کاشتکاروں کے ساتھ انہی لوگوں نے ہاتھ کیا جنہیں ووٹ دئیے ہمیں اس لیے ہرایا گیا کہ ہم ایجنسیوں کی آلہ کار نہیں ہیں، عالمی اسٹیبلشمنٹ اور مقامی اسٹیبلشمنٹ ملکر حکومت سازی کرتے ہیں، ہم دماغ کو جمود کا شکار نہیں ہونے دیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ جو مسلط کرے ہم قبول کرلیں، تمام ادارے اور آئین موجود ہے مگر ملک میں صرف ایک ادارے کی ہی کیوں اجارہ داری ہے؟، میڈیا دو جماعتوں کے درمیان الجھ چکا ہے۔
پاکستان کے معاشی حالا ت جلد ٹھیک ہو جائیں گے،وزیراعظم
واضح ہے کہ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے 23 مئی کو لاہور میں گول میز کانفرنس کا اعلان کردیا،اسد قیصر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہمارے قریبی رابطے ہیں اور ملاقاتیں ہو رہی ہیں، ہم جلد ایک لائحہ عمل طے کرلیں گے،ہم ایک کانفرنس 23 مئی کو لاہور میں کر رہے ہیں جس میں ہم تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کو لا رہے ہیں، اور ہماری خواہش ہے کہ اس میں مولانا فضل الرحمان بھی شامل ہوں، اس حوالے سے لطیف کھوسہ کو ذمہ داری دی گئی ہے۔