پی ٹی آئی کا دھرنا غیر ذمہ دارانہ، آئینی شفافیت ضرورت ہے،شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حالیہ دھرنے کے اعلان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کو ملک کے حالات کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں اور اس غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمیں اس تقسیم کو ختم کرنا ہوگا ورنہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔شاہد عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کا اعلان پاکستان کی سیاسی صورتحال کے پیش نظر مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ چھوٹے احتجاج کی نوعیت ہو، لیکن یہ پھر بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ "غیر ذمہ دارانہ رویہ پاکستان کو کہیں نہیں لے جائے گا۔
چیف جسٹس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے، عباسی نے کہا کہ حکومت کو آئینی ترمیم کے مسودے کو عوام کے سامنے لانا چاہیے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ "ہمیں نہیں معلوم کہ آئینی ترمیم کیا ہے۔ اسے لوگوں کے سامنے کیوں نہیں رکھا جاتا؟” انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوام کو حق ہے کہ وہ مسودہ دیکھیں اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے میں شفافیت کو یقینی بنائے۔سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگر کسی نے قیاس آرائی کے وقت اس حوالے سے کوئی وضاحت کی ہوتی تو اس کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت مسودہ تیار کرتی ہے، جو پارلیمنٹ میں پیش ہوتا ہے، اور پھر کمیٹی میں اس میں ترامیم کی جاتی ہیں۔ جب یہ کمیٹی میں ہوتا ہے، تو یہ عوامی دستاویز بن جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "نو نہیں بلکہ ترامیم لانے میں 90 دن لگیں۔ 25 اکتوبر کے بعد آنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔” اس کے علاوہ، عباسی نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ضرورت ہو تو سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے، تاکہ آئینی عدالت کو موثر طور پر دیکھنے کے لیے ججوں کی تعداد کو بڑھایا جا سکے۔عباسی نے یہ بھی کہا کہ "19 ویں ترمیم کو چیف جسٹس افتخار چوہدری نے دباؤ میں لایا تھا، لیکن 18ویں ترمیم پر بھی نظرثانی کی ضرورت ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک اہم موقع ہے کہ مسائل کو حل کرنے کے لیے وسیع تر ترمیم کی جائے، تاکہ نظام متاثر نہ ہو اور معاملات مزید پیچیدہ نہ ہوں۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان کی سیاسی صورتحال میں ذمہ داری اور شفافیت کی اہمیت پر زور دیا، جس کی ضرورت ان کے نزدیک ملک کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔