اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنان کے احتجاج کے دوران حالات کشیدہ ہوگئے ہیں، جہاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ ڈی چوک سمیت جڑواں شہروں کے مختلف علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کے مابین تصادم کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق زخمی ہونے والوں میں ایس پی علی رضا بھی شامل ہیں، جنہیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔اسلام آباد پولیس کے سربراہ، آئی جی علی ناصر رضوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شہر بھر سے اب تک 30 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں جہاں پولیس اور سرکاری و نجی املاک پر حملے ہو رہے ہیں، وہاں سیکیورٹی فورسز بھرپور جواب دے رہی ہیں۔ ڈی چوک میں بھی صورتحال انتہائی نازک ہے، جہاں مزید 15 پی ٹی آئی کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے۔
احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ ہے اور تمام اہم راستے کنٹینرز اور رکاوٹوں کے ذریعے بند کر دیے گئے ہیں تاکہ مظاہرین کے ہجوم کو دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔ پولیس نے اسلام آباد کے ڈی چوک کے تمام راستوں کو خاردار تاروں سے بند کر دیا ہے اور اسلام آباد ایکسپریس وے پر بھی ہر قسم کی ٹریفک کی آمد و رفت معطل کردی گئی ہے۔اس کے علاوہ، مظاہرین کو روکنے کے لیے فیض آباد پل پر ڈبل لیئر کنٹینرز رکھے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے۔ پولیس کی بھاری نفری کو دارالحکومت کے اہم مقامات پر تعینات کر دیا گیا ہے، جبکہ شہر میں موبائل فون سروس بھی بند کر دی گئی ہے تاکہ مظاہرین آپس میں رابطہ نہ کر سکیں۔ مزید برآں، میٹرو بس سروس کو تاحکم ثانی معطل کر دیا گیا ہے اور موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
حالات کے پیش نظر راولپنڈی اور اسلام آباد کے بیشتر کاروباری مراکز بھی بند کر دیے گئے ہیں، خاص طور پر مری روڈ اور اس کے اطراف کے علاقوں میں کاروباری سرگرمیاں معطل ہوچکی ہیں۔ راستوں کی بندش کے باعث شہر کے تمام نجی اور سرکاری اسکولوں میں بھی تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ شہریوں کو رکاوٹوں کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے، خاص طور پر وہ افراد جو بیمار ہیں یا ہسپتال جانے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے لیے صورتحال مزید سنگین ہو رہی ہے۔پی ٹی آئی کے بانی کی بہنیں، علیمہ خان اور نورین خان، کو بھی اسلام آباد میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری نے سیاسی درجہ حرارت کو مزید بڑھا دیا ہے، اور اس گرفتاری کے بعد مظاہرین کی جانب سے مزید شدید ردعمل کا خدشہ ہے۔داخلی امور کے وزیر، محسن نقوی، نے ان تمام واقعات پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت امن و امان کو بحال کرنے کے لیے کسی بھی صورت میں نرمی نہیں کرے گی اور قانون توڑنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا احتجاج شدت اختیار کرگیا: پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں،
Shares: