پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد میں اپنے متوقع احتجاج اور جلسے کو منسوخ کر دیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق اب احتجاج کی نئی حکمت عملی کے تحت قومی و صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کی بنیاد پر اضلاع اور قصبوں میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے، جہاں عوامی شرکت زیادہ متوقع ہے۔
خیبر پختونخواہ میں بھی پی ٹی آئی کی حکمت عملی میں واضح تبدیلی آئی ہے۔ اب وہاں میلے ٹھیلے کی شکل میں چھوٹے احتجاج کیے جائیں گے جبکہ بڑے پیمانے پر شور شرابے یا ہنگامے کا امکان بہت کم ہے۔ پارٹی نے اگست کے مہینے کے حوالے سے اپنی سیاسی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے احتجاج کی نوعیت اور مقامات کو محدود کر دیا ہے۔پی ٹی آئی نے 5 اگست کو ہونے والے احتجاج میں اپنی توقعات کے مطابق کامیابی نہ ملنے کے بعد احتجاجی تحریک کو 14 اگست تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی اصل ترجیح بانی رہنما کی رہائی ہے، اور یہ تحریک بحالی جمہوریت کے نعروں سے زیادہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے چلائی جا رہی ہے۔
دوسری جانب، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین، اور پارلیمانی پارٹی کی سربراہ سمیت کئی اہم ارکان کو پولیس تلاش کر رہی ہے، اور انہیں پارلیمنٹ کے قریب آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ حکومتی سیکیورٹی اقدامات کے باعث ان رہنماوں کے پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب پہنچنے کا امکان کم دکھائی دیتا ہے۔آج پیر کو قومی اسمبلی کا 18 واں اجلاس شروع ہو رہا ہے، جہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں جلسے اور ہنگاموں کے بجائے ایک معمول کے اجلاس کے انعقاد کا امکان ہے۔ قومی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل سید طاہر حسین نے اجلاس کے لیے 32 نکات پر مشتمل تفصیلی ایجنڈا جاری کیا ہے، جو حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔