پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں جلسہ: انتظامی مہلت ختم ہونے کے باوجود احتجاج جاری، پولیس کارروائی کے لیے تیار
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسلام آباد کے سنگجانی علاقے میں منعقدہ جلسہ انتظامی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جاری ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے جلسے کو شام سات بجے تک ختم کرنے کی مہلت دی گئی تھی، تاہم اس کے باوجود احتجاج جاری ہے، اور جلسہ گاہ میں کارکنان کی آمد کا سلسلہ ابھی بھی برقرار ہے۔جلسہ گاہ کے داخلی پوائنٹس پر رش بڑھتا جا رہا ہے، جہاں سے کارکنان کی ایک بڑی تعداد داخل ہو رہی ہے۔ جلسہ گاہ کے قریب سنگجانی ٹول پلازہ اور اسلام آباد موٹروے سے آنے والے راستے پر مکمل طور پر ٹریفک جام ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ بہت سے کارکنان نے ٹریفک جام کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پیدل مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ جلسہ گاہ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
اسلام آباد اور پنجاب پولیس کے اہلکار مختلف مقامات پر تعینات ہیں اور جلسہ گاہ کے نزدیک پیٹرولنگ جاری ہے، تاہم اب تک کسی قسم کی براہ راست کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ این او سی (NOC) کے مطابق پی ٹی آئی کو شام سات بجے تک جلسہ ختم کرنے کا وقت دیا گیا تھا، لیکن اس مہلت کے ختم ہونے کے باوجود جلسہ جاری ہے۔انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی منتظمین کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اگر جلسے کو جلدی ختم نہ کیا گیا تو پولیس کو کارروائی کرنے کے احکامات مل سکتے ہیں۔ فی الحال، پولیس نے جلسہ گاہ کے اندر جانے سے گریز کیا ہے تاکہ کسی بڑے تصادم سے بچا جا سکے، کیونکہ اگر پولیس نے کارروائی کی تو صورتحال بگڑ سکتی ہے اور تصادم کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
پولیس کا ایکشن پلان اور حکام کا موقف
پولیس کا منصوبہ ہے کہ اگر جلسہ ختم نہ کیا گیا تو شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پولیس کی مدد کے لیے فرنٹیئر کانسٹیبلری (FC) کو بھی طلب کر لیا گیا ہے تاکہ صورت حال کو کنٹرول کیا جا سکے۔ حکام کے مطابق، پی ٹی آئی کے خلاف این او سی کی خلاف ورزی پر ایف آئی آر درج کی جا سکتی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے واضح ہدایات جاری کی جا چکی ہیں کہ جلسہ ختم نہ ہونے کی صورت میں جلد ہی کارروائی کی جائے گی۔ جلسہ ختم کرنے کے لیے پی ٹی آئی کے منتظمین کو ایک آخری موقع دیا گیا ہے کہ وہ شرکاء کو منتشر کریں اور مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے تعاون کریں۔ تاہم، اگر صورتحال یونہی برقرار رہی تو پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔