لاہور پولیس نے احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا ہے-
عمران خان توشہ خانہ کے تحائف سے متعلق کیس میں5 اگست 2023 سے جیل میں ہیں اور 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں، ان پر 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات کے سلسلے میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت دیگر مقدمات بھی زیرِ التوا ہیں،عمران خان نے ملک بھر میں احتجاج کی کال دی تھی، جو ان کی گرفتاری کو دو سال مکمل ہونے کے موقع پر آج اپنے ’عروج‘ پر پہنچنا تھی, پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ 5 اگست احتجاج کا نقطۂ آغاز ہے، مگر اسے ’آخری کال‘ نہ سمجھا جائے۔
ذرائع کے مطابق لاہور پولیس نے احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا ہے3 روز کے دوران 500 زائد کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے صبح سے اب تک احتجاج کی کوشش کرنے والے ڈپٹی اپوزیشن لیڈر سمیت 6 ایم پی ایز بھی گرفتار کیے گیے ہیں،ایوان عدل کے باہر پولیس کی بھاری نفری تیعنات اور لبرٹی چوک پر بھی کنٹرینرز پہنچا دئیے گئے ہیں اس کے علاوہ قیدی وینز اور واٹر کینن ایوان عدل کے باہر پہنچا دی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق لاہور میں ایوان عدل سے وکلا کی لاہور ہائیکورٹ تک ریلی نکالنے کی کوشش پولیس نے ناکام بنا دی۔ وکلا نے احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کر دی پولیس نے ایوان عدل سے ریحانہ ڈار، ان کی بہو عروبہ ڈار سمیت کئی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا پی ٹی آئی کی وکیل رہنما ناز بلوچ بھی ایوان عدل کے باہر سے گرفتار کرلی گئیں۔
پی ٹی آئی نے ایک بیان میں کہا کہ ’ریحانہ ڈار جیسی بزرگ خاتون کو پنجاب پولیس جس طرح گھسیٹ رہی ہے، وہ انتہائی شرمناک منظر ہے‘۔
پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کردہ ایک ویڈیو میں ریحانہ ڈار کو دکھایا گیا، جو 2024 کے عام انتخابات میں سیالکوٹ سے مسلم لیگ (ن) کے وزیر دفاع خواجہ آصف کے خلاف امیدوار تھیں، اور پولیس اہلکار انہیں وین میں زبردستی بٹھا رہے ہیں،پارٹی نے الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اخلاقیات اور شرافت کے تمام اصول روند چکے ہیں اور پستی کے نئے درجے تک گرگئے ہیں۔
پی ٹی آئی بہاولپور کے اکاؤنٹ نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان کے ضلع کوہلو میں احتجاج کرنے والے اس کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے، پارٹی کی طرف سے شیئر کی گئی تصاویر میں کارکنوں کو پولیس وین میں سوار ہوتے وقت فتح کا نشان بناتے ہوئے دکھایا گیا، جب کہ پولیس اہلکار لاٹھیوں سے لیس نظر آئے۔
پی ٹی آئی ملتان نے الزام لگایا کہ لاہور میں اس کے جلسے پر پولیس نے ’حملہ‘ کیا، جس میں متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا، شیئر کی گئی تصاویر میں ایک گاڑی کی پچھلی کھڑکی کو ٹوٹا ہوا اور اس میں سوراخ دیکھا جا سکتا ہے۔
اسد قیصر نے گزشتہ روز کہا تھا کہ پنجاب اور کشمیر میں پولیس نے چھاپے مارنے شروع کر دیے ہیں، جبکہ پی ٹی آئی پنجاب میڈیا سیل کے سربراہ شیان بشیر نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے تقریباً 200 چھاپے مارے اور پارٹی کارکنوں کو حراست میں لیا، جنہیں مبینہ طور پر حلف نامے جمع کروانے کے بعد رہا کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی احتجاج کے معاملے میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پولیس کی مزید اضافی نفری پہنچ گئی، تاہم اسپیکر نے پی ٹی آئی ایم این ایز کو پارلیمنٹ کے احاطے سے گرفتاریاں نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے،پارلیمنٹ ہاؤس کا مرکزی داخلی دروازہ بند کردیا گیا ہے، مرکزی گیٹ کے دونوں جانب تالے لگا دئیے گئے جبکہ متبادل راستہ کھلوا دیا گیا ہے، سلمان اکرم پچھلے دروازے سے نکل گئے ہیں،تحریک انصاف کے ارکانِ پارلیمنٹ کی بڑی تعداد تاحال پارلیمنٹ ہاوس کے اندر موجود ہے۔
ادھر تحریک انصاف کی احتجاج کی کال پر اڈیالہ جیل کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ اضافی نفری کے ساتھ ساتھ رکاوٹیں بھی کھڑی کی گئی ہیں، اڈیالہ جیل جانیوالے راستوں پر پولیس کے ناکے لگ گئے ہیں۔








