پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ہفتہ 28 ستمبر کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد انتظامیہ نے علاقے کو سیل کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی کی طرف سے جلسے کی اجازت نہ ملنے پر سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے واضح کیا ہے کہ اگر انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ اسی جگہ احتجاج کریں گے۔پولیس نے لیاقت باغ کے باہر اور اندر بھاری نفری تعینات کر دی ہے۔ چہل قدمی کے لیے آنے والے افراد کو بھی باہر نکال دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، کل ہونے والے احتجاج کے پیش نظر راولپنڈی بھر میں موبائل سروس بھی معطل رہے گی۔ میٹرو بس سروس کی معطلی اور مری روڈ کو کنٹینرز لگا کر بند کرنے کے امکانات بھی موجود ہیں۔ حکومت نے کل عام تعطیل کا اعلان کرنے کا بھی ارادہ ظاہر کیا ہے، جبکہ موٹر وے ایم ون اور ایم ٹو کو بھی بند رکھا جائے گا۔ چکری، باہتر، اور ٹیکسلا سے جانے والی شاہراوں کو بھی بند کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے احتجاج کی حکمت عملی بھی ترتیب دے دی۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پی ٹی آئی کے رہنما قافلوں کی صورت میں لیاقت باغ جائیں گے۔ پارٹی کی قیادت نے کارکنوں کو دو بجے تک لیاقت باغ پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔یہ تمام اقدامات پی ٹی آئی کی جانب سے موجودہ سیاسی صورتحال میں اپنی آواز بلند کرنے کی کوششوں کے تحت کیے جا رہے ہیں، اور حکومتی سختیوں کے باوجود پارٹی نے اپنے عزم کو برقرار رکھا ہے۔ عوام میں یہ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ کیا پی ٹی آئی کا یہ احتجاج امن و امان کے حالات کو متاثر کرے گا یا نہیں، خاص طور پر راولپنڈی جیسے بڑے شہر میں جہاں پہلے ہی حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔یہ احتجاج اور اس کے پیچھے کی حکمت عملی نہ صرف سیاسی میدان میں ایک نئی بحث چھیڑے گی بلکہ عوامی ردعمل اور حکومتی اقدامات کی نوعیت بھی سامنے لائے گی۔

Shares: