پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے انتظار پنجوتھا کی بازیابی کے بعد ایک بیان میں ان کے اغوا کی تفصیلات بتائیں۔ انتظار پنجوتھا، جو عمران خان کے وکیل ہیں، کو تقریباً چار ہفتے قبل اسلام آباد سے اغوا کیا گیا تھا اور وہ گزشتہ رات حسن ابدال میں بازیاب ہوئے۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ انتظار پنجوتھا کی حالت کی ایک ویڈیو بنائی گئی تھی، جس کا مقصد لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانا تھا۔ انہوں نے مزید کہا، "انتظار کی بازیابی کا جو ڈرامہ کیا گیا، وہ شرمناک ہے۔” راجہ نے وضاحت کی کہ یہ ویڈیو دراصل ان کے وکیل کو خوفزدہ کرنے اور ان کی بازیابی کے حوالے سے شائع کی گئی، تاکہ لوگوں کے دلوں میں دہشت بٹھائی جا سکے۔
انتظار پنجوتھا کی بازیابی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ نے احکامات جاری کیے تھے، جس پر سرکاری وکیل نے 24 گھنٹوں کے اندر کارروائی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

بازیابی کے بعد انتظار پنجوتھا نے ابتدائی بیان دیتے ہوئے کہا کہ انہیں 8 اکتوبر کو اسلام آباد سے اغوا کیا گیا، جہاں ان سے 2 کروڑ روپے تاوان طلب کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان پر شدید تشدد کیا گیا، جس کی وجہ سے ان کی حالت بگڑ گئی تھی۔یہ واقعہ نہ صرف پی ٹی آئی کے وکلا کے لیے ایک خطرے کی علامت ہے بلکہ اس نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی تشدد اور عدم تحفظ کی صورت حال پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ سیاسی تناؤ کے اس وقت میں، یہ واقعہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے شہریوں کی حفاظت کے حوالے سے تشویش کو بڑھاتا ہے۔ انتظار پنجوتھا کی بازیابی اور اس کے بعد کی صورتحال نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے، اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا حکومت اس معاملے میں کسی مؤثر کارروائی کا آغاز کرے گی یا یہ واقعات اسی طرح جاری رہیں گے۔

Shares: