سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی لیول پلئنگ فیلڈ کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا
تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ انتخابی پروگرام میں خلل ڈالے بغیر الیکشن کمیشن شکایات دور کرے، ایمانداری سے منصفانہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن کمیشن جمہوری عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے انتخابات کو بدعنوانی سے بچائے، آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز الیکشن کمیشن کی معاونت کے پابند ہیں، انتخابات جمہوری اصولوں کے مطابق کرائے جائیں جو اثر و رسوخ اور جبر سے پاک ہوں، الیکشن کمیشن یقینی بنائے تمام جماعتوں کو انتخابی عمل میں مساوی موقع ملے،
قبل ازیں سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی لیول پلئینگ فیلڈ کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو تمام شکایات پر فوری ایکشن لیکر حل کرنے کا حکم دے دیا،قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام آئی جیزکو اس حوالےسے آگاہ کردینا چاہئے، پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ وکلاء کو بھی ریٹرننگ افسران کے دفتر سے گرفتار کیا جا رہا ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے صرف ایک سیاسی جماعت کو سنگل آؤٹ کیوں کیا ہوا ہے،کیا باقی سیاسی جماعتوں کے انتخابات کو بھی اسی طرح دیکھاجاتا ہے،اٹارنی جنرل صاحب انتخابات کے دنوں میں یہ پکڑ دھکڑ مناسب نہیں،ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کاغذات نامزدگی چھیننے کی کوئی درخوست نہیں ملی، وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ کل چار درخواستیں میں دے کر آیا ہوں،
ایک طرف الیکشن دوسری الیکشن کمیشن کی اڈیالہ جیل میں سماعتیں ، سپریم کورٹ برہم ہو گئی، جسٹس اطہرمن اللہ نے الیکشن کمیشن حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف الیکشن ہو رہا ہے آپ اڈیالہ جیل میں جا کر سماعتیں کر رہے ہیں ، یہ آپ کا کنڈکٹ ہے آپ نے الیکشن کرانے ہیں ، کوئی آپ پر اعتماد نہیں کرتا تو اس کی وجوہات ہیں سب کے سامنے چیزیں ہورہی ہیں آپ کا کنڈکٹ ثابت کر رہا ہے کہ کوئی لیول پلینگ فیلڈ نہیں ، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے آپ نے شکایات کا ازالہ کرنا ہے ، جسٹس منصور علی شاہ نے الیکشن کمیشن حکام کو ہدایت کی کہ لیول پلینگ فیلڈ یقینی بنائیں ،جو نامزدگی فارمز جمع نہیں کرانے دئیے جا رہے ان شکایات پر آپ نے کیا کیا ، جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ عثمان ڈار کی والدہ کے ساتھ جو ہوا سب نے دیکھا ، نگران حکومت کیا کر رہی ہے ؟
قائمقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کئی رہنما اشتہاری ہیں،وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ
جو اشتہاری ہیں وہ متعلقہ عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں،متعلقہ ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانتیں بھی لے رہے ہیں پھر بھی گرفتار کیا جا رہا، جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بظاہر لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام درست ہے، وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ الیکشن شیڈیول جاری ہوچکا اب بھی ایم پی او کے آرڈر جاری ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی امیدواروں کو کاغذات نہ دیے جا رہے ہیں نہ جمع کرانے دیتے ہیں، قائمقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایم پی او کے آرڈر کیوں نہیں رکوا رہا؟ابھی حکم نامہ لکھ کر بھجواتے ہیں تمام شکایات کا جائزہ لیکر حل کریں،وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ریٹرننگ افسران کاغذات وصول نہیں کرتے تو الیکشن کمیشن کو جمع کرانے کی اجازت دی جائے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر سیاسی جماعتوں سے ملاقات کرے، جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو شکایات ہیں تو الیکشن کمیشن کام نہیں کر رہا ،ایک سیاسی جماعت کو کیوں الگ ڈیل کیا جا رہا ہے؟ سب کیساتھ یکساں سلوک ہی لیول پلیئنگ فیلڈ ہے،
عدالت نے تحریک انصاف رہنمائوں کو تین بجے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی ہدایت کر دی ،عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن تمام شکایات سن کر ازالہ کرے، الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل نے تعاون کی یقین دہانی کروا دی،قائمقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ تمام آئی جیز کو کہیں کہ تحریک انصاف کے امیدواروں کو تنگ نہ کیا جائے، وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ وکلاء کو بھی ریٹرننگ افسران کے دفتر سے گرفتار کیا جا رہا ہے،
تحریک انصاف کی لیول پلیئنگ فیلڈ سےمتعلق درخواست سپریم کورٹ نے نمٹا دی،قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی،بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ شامل تھے،
قبل ازیں لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق تحریک انصاف کی درخواست ،سپریم کورٹ نے درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا،تحریک انصاف کے وکیل نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ پی ٹی آئی امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے نہیں دیے جارہے، پی ٹی آئی نے درخواست جمع کرائی ہے، قائمقام چیف جسٹسنے استفسار کیا کہ اگرآپ کا امیدوار اشتہاری ہو تو کیا ہوگا؟ جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کو درخواست دی ہے؟ وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بھی آ گاہ کر دیا ہے، ہماری درخواست سماعت کیلئے مقرر کی جائے، قائمقام چیف جسٹس سردار طارق نے کہا کہ آپ کی درخواست رجسٹرارآفس ابھی مقررکردیتا ہے،
واضح رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی تھی، درخواست میں وفاق، الیکشن کمیشن اور چاروں صوبائی حکومتوں کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی ہے،بیرسٹر گوہر کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ تحریک انصاف کے امیدواروں سے کاغذات نامزدگی چھینے جا رہے ہیں، تحریک انصاف کے امیدواروں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف کو انتخابات میں حصہ لینے کا مساوی حق دیا جائے
چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ تحریک انصاف کو لیول پلیئنگ فیلڈ اور شفاف انتخابات کیلئے فریقین کو ہدایات جاری کرے، فریقین کو تحریک انصاف کے کارکنوں اور رہنماؤں کو ہراساں کرنے سے بھی روکا جائے
لطیف کھوسہ، چیئرمین سینیٹ بھی لڑیں گے الیکشن، کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا سلسلہ جاری
عام انتخابات،سیاسی رہنمامیدان میں آ گئے،مولانا،نواز،بلاول،شہباز کہاں سے لڑینگے الیکشن؟