پی ٹی آئی کا فوج سے کوئی لڑائی یا مخالف ایجنڈا نہیں،علی امین گنڈاپور

cm kpk

پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ ہماری فوج کے ساتھ نہ کوئی لڑائی ہے اور نہ ہی کوئی فوج مخالف ایجنڈا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ خیبرپختونخوا ہاؤس پر پولیس اور رینجرز کے دھاوے کے دوران وہاں موجود پارٹی کارکنوں اور اہلکاروں پر تشدد کیا گیا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا، "کے پی ہاؤس میں موجود ہمارے کارکنوں پر غیر انسانی سلوک کیا گیا، حالانکہ ہم ہمیشہ پرامن احتجاج کے قائل رہے ہیں۔انہوں نے اپنی ممکنہ گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "مجھے اندازہ ہو چکا تھا کہ میری گرفتاری وقار کے ساتھ نہیں ہوگی۔ لہٰذا، میں نے فیصلہ کیا کہ کے پی ہاؤس جا کر اپنے کارکنوں کے ساتھ مل کر احتجاج کے حوالے سے کوئی قدم اٹھایا جائے۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ جب وہ کے پی ہاؤس سے نکلے تو ان کے پاس نہ کوئی موبائل تھا اور نہ ہی ایک روپیہ جیب میں تھا۔ یہاں تک کہ صوبے کے ایک ڈی پی او نے انہیں یقین دہانی کرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں بحفاظت پشاور نہیں پہنچا سکیں گے۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا، "میرے چھوٹے بچے ہیں، اور یہ کہنا کہ کوئی میرے تحفظ کی ضمانت نہیں دے سکتا، یہ اس نظام کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔” انہوں نے اس موقع پر ان لوگوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جو ان کے بقول ملک کے فیصلے کر رہے ہیں۔ "جو لوگ اس ملک کے فیصلے کر رہے ہیں، انہیں اس ملک کی بہتری کا کوئی خیال نہیں ہے۔”اپنے خطاب کے دوران وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گرفتار پارٹی کارکنوں کی رہائی کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ "ہمارے جتنے بھی کارکن گرفتار ہیں، ہم انہیں رہا کرائیں گے۔ جو لوگ نظریے کے ساتھ مخلص نہیں ہیں، اللّٰہ انہیں غرق کرے۔ قوم کو کسی کی باتوں میں نہیں آنا چاہیے۔”
انہوں نے فرعون کے انجام کی مثال دیتے ہوئے کہا، "فرعون بھی یہ سمجھتا تھا کہ وہ ہی طاقتور ہے، مگر ہم جانتے ہیں کہ ایسے طاقتوروں کا کیا انجام ہوتا ہے۔” علی امین گنڈاپور نے اپنے خطاب کے دوران حکومت کی جانب سے جلسوں کے لیے مختص کی جانے والی جگہوں پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں جلسوں کے لیے ایسی جگہیں دی گئیں جیسے کہ وہ جانور ہوں۔ "پہلے ہمیں سنگجانی کی مویشی منڈی میں جگہ دی گئی، اور بعد میں کاہنہ کی مویشی منڈی میں۔ یہ رویہ ہمارے ساتھ مناسب نہیں ہے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے واضح کیا کہ ان کی جماعت پرامن احتجاج کے حق میں ہے، لیکن انہیں جلسے کے لیے مناسب اور قابل احترام مقامات دیے جانے چاہئیں تاکہ وہ عوام تک اپنی آواز پہنچا سکیں۔

Comments are closed.