پشاور: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں قتل و غارت ہو رہی ہے یہ ہر ہفتہ دس دن بعد سرکاری وسائل کا استعمال کرتے ہوئے مرکز پرچڑھائی کردیتے ہیں،لیکن صوبائی حکومت کے پاس ضلع کرم کی عوام کے لیے وقت نہیں۔

باغی ٹی وی : فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے ہم نے کوہاٹ میں جرگہ ارکان سے ملاقات کی، صوبائی کابینہ میں کبھی امن وامان کی صورت حال پربات نہیں ہوئی، وہ سیاسی جماعتیں جو وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کے لیے تیارنہیں وہ بھی ہمارے ساتھ رہیں کل گورنر ہاؤ س کی تاریخ میں پہلی آل پارٹیز کانفرنس ہونے جا رہی ہے کرم کے مسئلے پر سیاسی قائدین کا شکر گزار ہوں جو میرے ساتھ گئے۔

ورنر پختونخوا نے مزید کہا پی ٹی آئی نے اپنے بڑے نظریاتی رہنماؤں کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں پناہ دے رکھی ہے ہم نے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک، انجنیئر شوکت اللہ سابق گورنرکوبھی دعوت دی ہے 16 جماعتوں نے اے پی سی میں شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے، پارلیمانی لیڈربھی شریک ہونگے، کوشش ہے کہ صوبہ کے تمام معاملات زیربحث لائیں اورمرکزوصوبہ کی توجہ دلائیں سیاسی اختیارات کوئی نہیں لے سکتا صوبائی حکومت لیتی رہے، وزیر اعلی کو اے پی سی میں آناچاہیے, ہم مرکزسے اختیارات لیں گے،ہم مرکز سے متعلقہ مسائل مرکزسے حل کرائیں گے،ہم اے پی سی میں جرگہ بنائیں گے جو وزیراعظم , صدراورکورکمانڈرسمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو سیاست سکھا رہا ہوں اور امید ہے ہماری اے پی سی کے بعد وزیر اعلیٰ بھی اے پی سی بلائیں گے خیبر پختونخوا میں قتل و غارت ہو رہی ہے صوبہ جل رہا ہے اور صوبائی حکومت اسلام آباد پر چڑھائی کرتی ہے لیکن صوبائی حکومت کے پاس ضلع کرم کی عوام کے لیے وقت نہیں۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ صوبائی وسائل سے سیاسی کارکنوں کو شہدا اور زخمی پیکج دینے جا رہے ہیں جبکہ ان کے نظریاتی اراکین وزیر اعلیٰ ہاؤس میں چھپے بیٹھے ہیں صوبائی حکومت جامعات کی زمینیں بیچنا چاہتی ہے لیکن میں جب تک گورنر ہوں ایک یونیورسٹی کی زمین فروخت نہیں ہونے دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ گورنر راج کے حوالے سے ابھی تک مجھ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا وزیر اعلیٰ نے اسمبلی میں کھڑے ہو کر کہا بندوقیں خریدوں گا اور وفاق پر حملہ کروں گا اتنے بڑے دعوے کرنے والی پارٹی صرف خیبرپختونخوا سے لوگ لا سکی تو کیا پی ٹی آئی خیبرپختونخوا تک محدود ہو کر رہ گئی ہے پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے کتنے قافلے آئے؟

گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ یہ احتجاج میں لوگوں کو پیسے دے کر لاتے ہیں جبکہ اس وقت پی ٹی آئی کی ساری قیادت خیبر پختونخوا میں بیٹھی ہوئی ہے اور یہاں پر اسکائپ پر آ کر بھاشن دیتے ہیں مگر جلوس میں شامل نہیں ہوتے مجھے علی امین گنڈاپور کی فرسٹریشن اور غصے کا احساس ہے جبکہ وزیر اعلیٰ کا غصہ اور پریشانی اس لیے ہے کہ ڈیفیکٹو وزیراعلیٰ آ گئی ہیں جو کام اس نے پنجاب میں کیے وہی کام خیبرپختونخوا میں بھی کر رہی ہیں،پی ٹی آئی میں گڈ اوربیڈ کاسلسلہ شروع ہوگیا ہے, احتجاج کانقصان عوام کوہوتاہے،بات چیت کے ذریعے پی ٹی آئی کومعاملات حل کرنے چاہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کودعوت نہیں دی ان پابندی ہے وہ سیاسی جماعت بنیں توضروردعوت دیں گے، کرم کے حوالے سے ہم نے تمام جماعتوں کو دعوت دے رکھی ہے، جو اختیارات حیات شیرپاؤکے پاس تھے وہ آج میرے پاس نہیں ہیں، یہاں تو شناختی کارڈ بھی چیک کرنے کے لیے تیاربیٹھے ہیں جو ہتھیاران لوگوں کے پاس ہیں وہ پولیس کے پاس بھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو کارروائیاں پنجاب میں کی گئیں وہ خیبرپختونخوا میں بھی کی جا رہی ہیں یقینی طور پر ان کی آپس میں لڑائیاں ہو رہی ہیں اور چور چوری کے وقت اکٹھے ہوتے ہیں مگر مال کی تقسیم میں لڑائی ہوتی ہے وزیر اعلیٰ کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لیے بغیر نہیں جاؤں گا لیکن شاید وزیراعلیٰ نے بشریٰ بی بی کو بانی سمجھ لیا ہے کیوں کہ وہ انہیں لائے حسب عادت لائٹیں بند کر کے بھاگ گئے اور غریب عوام وہاں رہے جبکہ ان کا کبھی احتجاج میں کوئی لیڈر گرفتار نہیں ہوتا صرف کارکنان مار کھاتے ہیں۔

Shares: