تحریک انصاف کی احتساب کمیٹی نے گزشتہ دور حکومت کی بھی چھان بین شروع کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ تیمور جھگڑا سے 13 الزامات پر جواب طلب کر لیا۔

پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی نے تیمور جھگڑا کو سوال نامہ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آپ کے دور حکومت میں صوبہ کئی بار ڈیفالٹ ہوا، پنشن اور گریجویٹی اکاؤنٹ سے 36 بلین نکالے گئے تھے جو واپس نہیں کیے گئے، آپ وزیر صحت بھی تھے محکمہ صحت کی جانب سے بھیجی گئی تمام سمریز مبینہ طور پر وزیر خزانہ ہونے کی وجہ سے بغیر کسی معقول جانچ پڑتال کے گزر جاتی تھیں،محکمہ صحت کی سمریز کو منظور کرنا کیا یہ مفادات کا ٹکراؤ نہیں تھا؟ کیا آپ نے کبھی بیڈ گورننس کے اس پہلو کو محسوس کیا، آپ کے دور حکومت میں خزانہ قرض میں ڈوبا رہا، اس صورتحال کو بہتر بنانے کی کوئی بھی کوشش یا منصوبہ بندی آپ نے خود کی،بینک آف خیبر کے پاس بے شمار اور دھوکا دہی والے قرضے تھے کیا اس پر کوئی کارروائی کی گئی۔ صحت انصاف کارڈ میں کئی خرابیاں تھیں جنہیں ٹھیک کرنے کی کوشش نہیں کی گئی، پولیو وائرس روکنے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے 2020 میں 20 اور 2022 میں 22 نئے کیسز آئے، آپ پر الزام ہے کہ علاقی صحت ڈئریکٹریٹ ڈاکٹروں کے مخصوص گروپ کو نوازنے کے لیے قائم کیے گئے جو کہ فعال نہ ہو سکے۔

سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا نے 35 صفحات پر مشتمل جواب احتساب کمیٹی کو بھیج دیا ہے،تیمور جھگڑا نے جواب دیا کہ عمران خان کی مجھے خیبر پختونخوا کابینہ میں شامل کرنے کی افواہیں شروع ہوئیں تو مجھے فوراً اطلاع دی گئی کہ مجھ پر اچانک کرپشن کی تحقیقات کی جائیں گی، میں نے کبھی کابینہ میں شامل ہونے کا نہیں کہا، خون کے آخری قطرے تک عمران خان اور پاکستان کے لیے لڑوں گا،سچ کبھی چھپ نہیں سکتا اور میرے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے، افسوس کی بات ہے کہ عمران خان کی رہائی پر توجہ مرکوز کرنے والے اتنے غیر محفوظ ہیں کہ وہ اپنے اندر کے عدم تحفظ کو ہی نشانہ بنا سکتے ہیں۔

Shares: