اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما شعیب شاہین نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تقرری پر کوئی اعتراض نہ ہونے کا اعلان کیا ہے، تاہم انہوں نے آئینی ترامیم کے طریقہ کار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ یہ بات انہوں نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی ایک قابل احترام شخصیت اور بہترین جج ہیں، اور ان کی بطور جج تعیناتی پر پی ٹی آئی کو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ، "ہمیں تو بطور جج بالکل قبول ہیں، بہت اچھے انسان ہیں، بہت اچھے جج ہیں، ہم ان کی بہت عزت کرتے ہیں، ہمارے لئے بہت قابل احترام ہیں۔
تاہم، انہوں نے اصولی مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے ججز کی تعیناتی میں سنیارٹی کے اصول کو نظر انداز کرنا درست نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عدالت میں ججز کی تقرری سنیارٹی کی بنیاد پر ہونی چاہیے تاکہ کسی قسم کی پسند ناپسند اور ججز کے درمیان لابنگ کی صورت حال پیدا نہ ہو۔ شعیب شاہین نے مزید کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم نے انصاف کے پورے نظام کو متاثر کیا ہے۔اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو کسی جج کے ساتھ کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کے انتخاب میں دیگر امیدواروں کے معیار کا بغور جائزہ لیا گیا تھا اور تمام امیدوار بہترین چوائس تھے۔
انہوں نے کہا، ہمارا کسی جج کے ساتھ کوئی ایشو نہیں تھا، تینوں امیدوار ججز کے معیار کو کمیٹی میں پرکھا گیا۔ تینوں کا موازنہ کریں تو تمام ہی زبردست چوائس تھے۔یہ بیان پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان آئینی اور قانونی امور پر پائے جانے والے اختلافات کو مزید واضح کرتا ہے، جہاں پی ٹی آئی آئینی ترامیم کے طریقہ کار اور ججز کی تعیناتی کے اصولوں پر سوال اٹھا رہی ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ججز کے انتخاب میں شفافیت اور غیر جانبداری پر زور دیا جا رہا ہے۔پی ٹی آئی کی جانب سے ججز کی سنیارٹی کے اصول پر مسلسل زور دیے جانے کے باوجود آئینی ترامیم کا معاملہ مستقبل میں مزید قانونی اور سیاسی مباحث کا باعث بن سکتا ہے۔

Shares: