پاکستان تحریک انصاف کو 24 نومبر کو ہونے والے احتجاجی مارچ کے لیے ایک بڑا دھچکا لگا ہے،  وفاقی وزارت داخلہ نے سخت اقدامات کرتے ہوئے سرکاری مشینری، سرکاری افرادی قوت، اور عوامی وسائل کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

وزارت داخلہ نے اس حوالے سے چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کو ایک باضابطہ مراسلہ جاری کیا ہے۔ مراسلے میں واضح طور پر ہدایت دی گئی ہے کہ کسی بھی قسم کے سرکاری وسائل کو احتجاجی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی، احتجاج کے دوران امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت اپنی مشینری، گاڑیاں، اور دیگر وسائل کو لانگ مارچ کے لیے فراہم نہ کریں۔ کسی بھی سرکاری ملازم کو احتجاجی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کو متحرک رہنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بروقت نمٹا جا سکے۔

تحریک انصاف اپنے احتجاجی مظاہروں کے لیے خیبرپختونخوا اور دیگر علاقوں سے کارکنوں کی بڑی تعداد کو متحرک کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے، اس حکومتی اقدام کے بعد مشکلات کا شکار ہو سکتی ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ماضی کی طرح اب بھی سرکاری وسائل کا استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد پر لشکر کشی کا ارادہ رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وفاقی وزارت داخلہ نے خیبر پختونخوا حکومت کو خط لکھا ہے،اب سوال یہ ہے کہ کیا تحریک انصاف اس پابندی کے باوجود اپنے احتجاج کو کامیاب بنا سکے گی؟ یا حکومت کے اقدامات اسے کمزور کر دیں گے؟ آنے والے دنوں میں صورتحال واضح ہو جائے گی۔

پی ٹی آئی احتجاج، انٹرنیٹ،موبائل سروس بند کرنے کا فیصلہ

پولیس چھاپے کے دوران چھت سے گرنے والے پی ٹی آئی کارکن کی موت

احتجاج کی کال،پی ٹی آئی کی گرفتاریوں کی حقیقت فرمائشی گرفتاری نے کی بے نقاب

دہشتگردی کی نئی لہر،ذمہ دار کون؟فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت

ضمانت تو مل گئی پر عمران کی رہائی کا دور دور تک امکان نہیں

Shares: