پی ٹی آئی کو جلو پارک گراؤنڈ لاہور میں جلسہ کی اجازت مل گئی ہے

،پنجاب حکومت نےپی ٹی آئی کو جلسے کی مشروط اجازت دی ہے،پی ٹی آئی لاہور کی قیادت گارنٹی دے گی کہ امن و عامہ خراب نہیں ہوگا، جلسے میں پی ٹی آئی رہنماؤں سے تحریری حلف نامہ لیا جائیگا،جلسہ پانچ بجے ختم ہونا چاہئیے۔باہر سے کوئی جتھا آکر لاہور کے کاروبار زندگی کو متاثر نہیں کرے گا۔44 شرائط کی بنیاد ٔپر پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت دی گئی ہے،

لاہور جلسے میں علی امین معافی مانگیں،افغان جتھوں کو لانے کی اجازت نہیں،اشتہاری مجرم آئے تو گرفتارہوں گے،نابالغ بچے نہیں آئیں گے،گاڑیوں کی تلاشی،کوئی ڈنڈا نہیں،پرچم،پتلے نہیں جلائے جائیں گے،جلسے کے لئے شرائط
پی ٹی آئی کے جلسے کے لئے حکومتی شرائط کے نکات
پارکس اور باغبانی کی انتظامیہ سے اجازت لینی ہو گی، تمام واجبات ادا کیے جائیں گے۔پی ایچ اے واجبات وصول کرے گا۔ اسٹیج کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے منتظمین ذمہ دار ہوں گے،خواتین و حضرات کے انکلوژرز الگ الگ ہوں‌گے، ہنگامی راستے بنائے جائیں گے،بھگدڑ سے بچنے،کنٹرول کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے،پارکینگ کے لئے نجی سیکیورٹی اور رضاکاروں کی خدمات لی جائیں گے، وزیر اعلیٰ، کے پی علی امین گنڈاپور کو چاہیے کہ آٹھ ستمبر کو اسلام آباد جلسے کے دوران جو انہوں نے کہا اس پر لاہور جلسے میں عوامی طور پر معافی مانگیں۔4) شہر سے باہر کے جتھے آکر روزمرہ کے معمولات میں خلل نہیں ڈالیں گے۔ریاست مخالف/ ادارہ مخالف نعرہ بازی اور بیان نہیں ہو گا، اسلام آباد جلسہ میں نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں‌کو اسٹیج پر نہیں آنے دیا جائے گا، کوئی اشتہاری مجرم جلسہ میں شرکت نہیں کرے گا۔ اگر ایسا ہواتوان کی گرفتاری میں سہولت فراہم کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی۔جلسہ، ناکام ہونے کی صورت میں بھڑکانے کے جرم میں گرفتار یاں ہوں گی،کوئی افغان جھنڈا نہیں لہرایا جائے گا اور نہ ہی افغان تنخواہ دار افرادی قوت کو جلسہ میں لایا جائے گا۔منتظمین فوکل پرسن کو نامزد کریں گے جو کوآرڈینیٹ کریں گے۔تمام مقامات پر ٹریفک اور سیکورٹی کے انتظامات کو یقینی بنایا جائے گا،منتظمین ایس پی کینٹ اور ایس پی کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ٹریفک پولیس ایک تفصیلی ٹریفک پلان نافذ کرے گی۔ عوام کو پہنچنے والے نقصان کا ذمہ دار منتظم ہوگا۔پراپرٹی اور پی ایچ اے کی فراہمی کے ایک ماہ کے اندر ادائیگی کرنی ہو گی،16) ڈیک/ساؤنڈ سسٹم کے استعمال کو اس کے تحت ریگولیٹ کیا جائے گا۔جلسہ کے دوران گراؤنڈ کے اندر ساؤنڈ سسٹم کا استعمال کیا جائے۔ جلو پارک گراؤنڈ، لاہور میں کوئی مستقل سٹیج موجود نہیں۔اس لیے کنٹینرز رکھ کر اسٹیج بنایا جائے گا۔سٹیج کے چاروں طرف لوہے کے پائپ لگائے جائیں گے۔منتظم ذمہ داری لے گا کہ کوئی غیر متعلقہ شخص وی آئی پی ایریا میں داخل نہیں ہوگا نہ ہی اسٹیج کے قریب آئے گا، آرگنائزر کی طرف سے فراہم کردہ رضا کارجلسہ کے شرکاء کو کنٹرول کرنے کا ذمہ دار ہوں گے،قطاروں کی تشکیل کو یقینی بنائیں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ شرکاء داخلی دروازے پر پرامن اور نظم و ضبط کے ساتھ رہیں، منتظم جنریٹر کا انتظام کرے گا۔منتظمین اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ نابالغ بچوں کو نہ لایا جائے۔ کسی کو اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔سڑکوں/گلیوں پر کوئی جلوس/ریلی نہیں نکالی جائے گی۔کسی کو بھی ڈنڈوں کے ساتھ پنڈال میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ایسی کوئی بات نہیں ہوگی جس سے کسی کا احساس کو مجروح کرنے کا امکان ہو۔ آتش گیر ہتھیاروں کی نمائش اور آتش بازی پر سختی سے پابندی ہوگی۔ منتظمین کی طرف سے کوئی استقبالیہ ڈیسک قائم نہیں کیا جائے گا۔شہر کے کسی بھی حصے میں وال چاکنگ نہیں ہوگی۔34) ہر وقت پرامن ماحول برقرار رکھا جائے گا۔ قابل اعتراض/ جارحانہ نعرے ممنوع ہوں گے۔کسی کو شہر کے اندر جلسہ میں شرکت کے لیے مجبور نہیں کیا جائے گا۔ جلسہ میں شرکت کے لیے آنے والی کسی بھی گاڑی/شخص کی پولیس تلاشی لے گی،اس سلسلے میں منتظمین کی طرف سے کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی جائے گی۔ کسی سیاسی، مذہبی جماعت یا کسی شخص کا کوئی پتلا/جھنڈا نہیں جلایا جائے گا،

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ افسران نے دو سے آٹھ بجے جلسے کا ٹائم دیا ہے، ہم کہ رہے ہیں کہ رات گیارہ یا بارہ تک ٹائم دیا جائے،

لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت کی درخواست پر شام پانچ بجے تک فیصلے کا حکم ملنے کے بعد ڈی سی آفس میں اجلاس ہوا،ڈپٹی کمشنر لاہور کی زیرِ صدارت ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کے اجلاس میں پولیس رپورٹس اور اسلام آباد جلسے کے بعد کی صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا اور پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت دینے یا نہ دینے کے حوالے سے تجاویز پر بھی غور کیا گیا،

دوسری جانب لاہور پولیس نے تھری ایم پی او کے تحت تحریک انصاف کے 42 رہنماؤں اور کارکنوں کی نظر بندی کے احکامات جاری کرنے کے لیے مراسلہ لکھ دیا ،اقبال ٹاؤن ڈویژن پولیس کی جانب سے ایک مراسلہ ارسال کیا گیا تھا فہرست میں 42 رہنماؤں اور کارکنوں کی نظر بندی کے احکامات جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی جن میں میاں اسلم اقبال، میاں محمود الرشید کے بیٹے میاں حسن، مہر واجد کا بھی نام شامل ہے۔فہرست میں وقاص امجد، ندیم بارا سمیت خواتین ورکرز کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں،پولیس نے مراسلے میں الزام عائد کیا کہ یہ افراد افواج پاکستان کیخلاف انتشار پھیلاتے ہیں، یہ لوگوں کو نجی وسرکاری املاک کو نقصان پہچانے کی ترغیب دیتے ہیں، لاء اینڈ آڈر کے مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے،تھری ایم پی او کے تحت نظر بندی کے احکامات جاری کیے جائیں۔

لاہور جلسہ کی اجازت نہ ملنے پر عمران خان نے "پلان بی” بتا دیا

لاہور جلسہ،پی ٹی آئی اجازت کی منتظر،علی امین گنڈاپور کی حکمت عملی تیار

اجازت دیں یا نہ دیں ہم جلسہ کریں گے،شعیب شاہین

پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ روکنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست

ہم پر کربلا بنا دیں جلسہ تو ہر صورت کریں گے،علیمہ خان

لاہور میں ہونے والی پی ٹی آئی جلسہ کو ناکام بنانے کے لئے کنٹینرز اٹک پہنچادیئے گئے ہیں،اٹک خورد کے مقام پر درجنوں کنٹینرز کھڑے کردیے گئے ہیں،پنجاب اور خیبر پختونحوا کے بارڈر پر کل صبح روڈ بند کرنے کا امکان ہے،باخبر ذرائع کے مطابق رات کو سڑک بند کرنے کا حکم نہیں ملا ،پولیس کا کہنا تھا کہ اگر صبح حکم ملا تو خیبر پختونحوا کی طرف سے روڈ کو بند کریں گے

Shares: