تحریک انصاف اپنے کئے پر پشیمانی ظاہر کرتے ہوئے قوم سے معافی مانگے
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے ایک بیان میں کہاہےکہ کاش محترمہ فاطمہ جناح کو بستر پر شہید نہ کیاجاتا وزیراعظم لیاقت علی خان سابق وزراء اعظم حسین شہید سہروردی و محترمہ بے نظر بھٹو کو بیچ چوراہا گولی نہ ماری جاتی ایک وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹوکو عدالتی قتل و دو دیگر وزراء اعظم جناب محمد نواز شریف و جناب یوسف رضا گیلانی کو عدالتی ستم سے نہ ہٹایا جاتا سابق گورنر نواب اکبر خان بگٹی کو تراتانی کے پہاڑوں میں شہید نہ کیا جاتا تو شاید آج عمران نیازی کی گرفتاری بھی بڑی خبر ہوتی عوام کی توجہ حاصل کرتی
اپنے ایک بیان میں امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ یہ قوم غم کی ماری ہوئی ہے اور انہی کے ہاتھوں پرورش پانے والے اپنے گھوارے میں روتے پیٹتے ہوئے بتائے جارہے ہیں بلکہ اس کی آڑ میں فوجی اداروں میں گھسنا و سرکاری و سول املاک کو نقصان پہنچانا لوٹ مار کرنا، ملزمان و اکسانے والے رہنماؤں کے خلاف آرمی ایکٹ 1952 کے تحت کاروائی و کورٹ مارشل پر منتج ہوسکتا ہے جس میں عدالتوں کا دائرہ ختم ہوجاتا ہے اور مزید براں حالات کی سنگینی کے تناظر میں وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سول حکومت کی مدد کے لئے فوج کو طلب کرنا شہریوں کی زندگی کو اجیرن کرنا ایک سیاسی جماعت کی فسطائی ذھنیت و مکروہ عزائم کا باعث بناہےجو قابل مذمت عمل ہے جس سے شہریوں کے بنیادی حقوق کی معطلی کا خدشہ،جمہوری و سیاسی عمل بھی متاثر و انتخابات بروقت اکتوبر 2023 میں انعقاد بھی ممکن نہیں رہے گا
چھ رکنی بینچ کا فیصلہ عدالتی بغاوت، بغض و عناد سے بھرپور ہے، امان اللہ کنرانی
فائز عیسیٰ کا گولڈن جوبلی کے موقع پر پارلیمنٹ آنا لائق تحسین ہے. امان اللہ کنرانی
قانون سازی پر عجلت سے نوٹس لینا قابل مذمت ہے. امان اللہ کنرانی
مرضی کے فیصلے بوٹ و بندوق کے احکامات کے ہم پلہ ہیں،امان اللہ کنرانی
امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ اب بھی وقت ہے تحریک انصاف اپنے کئے پر پشیمانی ظاہر کرتے ھوئے قوم سے معافی مانگے آئیندہ پُرامن سیاسی عمل کا حصہ بنے تاکہ ملک میں پارلیمانی و جمہوری و سیاسی نظام بلا تعطل جاری رہے عدالتوں کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی بجائے میرٹ پر تقرریوں سپریم کورٹ سے جونئیر ججز جو واپس متعلقہ ھائی کورٹس میں بھیج کر سپریم کورٹ کے اپنے فیصلوں PLD 1996SC324,PLD 1998SC161&PLD 2009 SC 879 پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور سینارٹی کی بنیاد پر ھائ کورٹس کے ججوں کو سُپریم کورٹ میں ججوں کی آسامیوں کو فوری طور پر پُر کیا جائےورنہ عنقریب سندھ میں بار کونسل کی آئینی درخواستوں کی طرزپرسُندھ ھائی کورٹ میں زیر التواء درخواستوں کو سامنے رکھتے ھوئے دیگر ھائ کورٹس میں بھی عدالتوں سے رجوع بھی کیا جاسکتا ہے








