پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور قومی اسمبلی میں موجود اپوزیشن جماعتوں نے مل کر وزیراعظم شہباز شریف اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے۔
نجی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق، اس سلسلے میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین سے ان کے وکلا اور قریبی عزیزوں، بشمول بہنوں نے اہم ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران اسپیکر ایاز صادق کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے بانی کو اپوزیشن اتحاد اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی اس معاملے پر مکمل حمایت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی نے اس تجویز کو باقاعدہ حکمت عملی میں ڈھالنے اور تحریکِ عدم اعتماد کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے پارٹی قیادت اور اپوزیشن اتحاد کو اس فیصلے پر عملدرآمد کے لیے مکمل اختیار دے دیا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق، بانی پی ٹی آئی نے واضح ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سخت سیاسی دباؤ کا سامنا کروایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل اور مہنگائی کے طوفان کے تناظر میں حکومت کو ٹف ٹائم دینا وقت کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے سابق اسپیکر اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اسپیکر اور وزیراعظم دونوں کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر غور کر رہے ہیں، تاہم حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے باعث یہ معاملہ وقتی طور پر مؤخر کیا گیا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نہیں چاہتے کہ کسی بھی قومی یا علاقائی بحران کے وقت ہماری تحریک کو سیاست چمکانے کے طور پر دیکھا جائے، اس لیے حالات بہتر ہونے پر مناسب وقت پر یہ آپشن استعمال کیا جائے گا۔‘‘اسد قیصر نے واضح کیا کہ تحریکِ عدم اعتماد محض ایک سیاسی حکمت عملی نہیں بلکہ موجودہ حکومت کی کارکردگی، مہنگائی اور پارلیمانی اصولوں کی خلاف ورزیوں کے ردعمل میں اٹھایا جانے والا سنجیدہ قدم ہے