عمران خان کی رہائی کے لئے پی ٹی آئی کا احتجاجی قافلہ ڈی چوک اسلام آباد پہنچ چکا ہے، اسلام آباد میں مظاہرین نے جہاں ٹی وی کے دفاتر پر حملہ کیا وہیں خواتین صحافیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا

انڈیپینڈنٹ اردو سے وابستہ معروف صحافی اور رپورٹر خاتون صحافی قراۃ العین شیرازی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہیں اور ان کی ٹیم کے اراکین کو آج پی ٹی آئی کے حامیوں نے ڈی چوک پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ جب وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ ڈی چوک پر رپورٹنگ کر رہی تھیں، تو پی ٹی آئی کے حامیوں نے انہیں دھکیل کر اور لات مار کر وہاں سے جانے پر مجبور کیا۔قراۃ العین شیرازی کا کہنا تھا کہ ، "ہم اپنے ‘پریس’ جیکٹس پہنے ہوئے تھے اور اس کے باوجود ہمیں بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا۔ ان افراد نے ہمیں ایک اسٹک یا اسی قسم کی کسی چیز سے مارا، جس کے نتیجے میں مجھے چوٹیں آئی ہیں۔ میرے ساتھ کام کرنے والے ساتھی کو بھی بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا۔” یہ تمام واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اپنی صحافتی ذمہ داریوں کو ادا کر رہی تھیں اور اپنی ٹیم کے ہمراہ وہاں موجود تھیں۔ قراۃ العین شیرازی نے اس تشویشناک واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو اپنے کام کو بغیر کسی خوف کے کرنے کا حق حاصل ہے، اور ایسے واقعات آزادی صحافت کے خلاف ہیں۔

پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے ٹی وی چینلز دفاتر پر حملے اور خواتین صحافیوں پر تشدد کی یہ واردات صحافیوں کے لئے ایک سنگین پیغام ہے کہ انہیں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرتے وقت کس قدر خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے حالات میں جب وہ سچائی کی رپورٹنگ کر رہے ہوں۔

انتشار،بدامنی پی ٹی آئی کا ایجنڈہ،بشریٰ بی بی کی "ضد”پنجاب نہ نکلا

9 مئی سے کہیں بڑا 9 مئی ساتھ لئےخونخوار لشکر اسلام آباد پہنچا ہے،عرفان صدیقی

پی ٹی آئی مظاہرین ڈی چوک پہنچ گئے

آئی جی کو اختیار دے دیا اب جیسے چاہیں ان سے نمٹیں،وزیر داخلہ

اسلام آباد،تین رینجرز اہلکار شہید،سخت کاروائی کا اعلان

عمران کے باہر آنے تک ہم نہیں رکیں گے،بشریٰ کا خطاب

کوئی مجھے اکیلا چھوڑ کر نہیں جائے گا، بشریٰ بی بی کا مظاہرین سے حلف

میں جیل میں،اب فیصلے بشریٰ کریں گی،عمران خان کے پیغام سے پارٹی رہنما پریشان

پی ٹی آئی احتجاج، بشریٰ کا مشن کامیاب، سیاست میں باضابطہ انٹری،علیمہ "آؤٹ”

پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا بھی "وڑ”گیا

دوسری جانب سینئر صحافی و خاتون اینکر غریدہ فاروقی نے ایکس پر لکھا کہ جتنے میڈیا کے لوگوں، دفاتر، املاک کو پی ٹی آئی احتجاجی شرپسندوں نے صرف چند گھنٹوں میں حملوں کا نشانہ بنایا ہے، اب میڈیا میں بیٹھے ان فاشسٹس کے حمایتیوں کو احساس ہونا چاہئیے اور عقل آنی چاہئیے۔ یہ فاشسٹس ابھی اپوزیشن میں بیٹھ کر اور صرف ایک صوبے کی حکومت کے بل بوتے پر میڈیا پر ایسے حملوں کی طاقت رکھتے ہیں اور جو بےوقوف/ایجنڈے کے پیروکار انہیں واپس اقتدار میں لانا چاہتے ہیں تو 2018 سے بھی بدترین فاشزم کی مثالیں قائم ہو جائیں گی۔

Shares: