سپریم کورٹ ،پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی،جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی تین رکنی بینچ کا حصہ ہیں ،سپریم کورٹ نے کیس کے فریقین کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں،پی ٹی آئی وکیل حامد خان نے گزشتہ روز فیملی مصروفیت کے باعث التواء کی درخواست دائر کی تھی ،13جنوری 2024کو سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلے میں پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا
وکیل نے کہا کہ حامد خان کی جانب سے التوا کی درخواست آئی ہے ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ان کی درخواست میں فیملی مصروفیات کے بارے میں لکھا، سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت چاہے تو ہفتے کو سماعت مقرر کردے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پھر یہ کہیں گے کہ ہفتےکو کیس کی سماعت مقرر کرلیتےہیں،پہلے ایسا ہوتا تھا کہ سینیئر وکلا عدالتوں کا دفاع کرتے تھے ،ہماری ایک جج کی ہارٹ سرجری ہوئی ہے اس کے باوجود وہ یہاں بیٹھی ہیں، سرکاری وکیل نے کہا کہ اس درخواست میں جو گراؤنڈ دی گئی ہے وہ نامناسب ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پھر ہیڈ لائینز بن جاتی ہیں ، تنقید کریں لیکن سچ بھی بولیں،ان کے اس کیس میں پانچ وکلا ہیں، ایک کی التوا کی درخواست ہے باقیوں نے نہیں دی ، 13 جنوری کو پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کیس کا فیصلہ دیا مگر نظرثانی درخواست 6 فروری کو دائر ہوئی، لگتا ہے پی ٹی آئی فیصلے پر نظرثانی چاہتی ہی نہیں تھی، متاثرہ فریق تو فیصلے کے خلاف فوری نظرثانی درخواست دائر کرتا ہے، حیران کُن طور پر نظرثانی درخواست اتنی تاخیر سے دائر کی گئی اور جلد سماعت کی درخواست بھی نہیں دی،پی ٹی آئی کی طرف سے التواء مانگنا تاخیری حربہ ہے، کیس ملتوی کر دیتے ہیں لیکن سچ تو بولیں،پی ٹی آئی انٹرپارٹی انتخابات سے متعلق ہمارے فیصلے کی جان بوجھ کر غلط تشریح کی گئی،
اب تو جلوس نکالو ڈنڈے مارو یہ حیثیت رہ گئی ہے وکیلوں کی، دوسروں پر تنقید کرتے ہیں اپنے گریبان میں جھانکیں ،چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دوران سماعت بار بار مداخلت پر وکیل کی سرزنش کر دی ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ مجھے بات کرنے دیں ،ہم اپنے زمانے میں سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ جج بول رہا ہو اور ہم بیچ میں بولیں ،اب تو جلوس نکالو ڈنڈے مارو یہ حیثیت رہ گئی ہے وکیلوں کی، دوسروں پر تنقید کرتے ہیں اپنے گریبان میں جھانکیں ،مہذب معاشروں میں اختلاف رائے رکھنے کا بھی ایک طریقہ کار ہوتا ہے.
انٹرا پارٹی الیکشن اور پی ٹی آئی کے انتخابی نشان بلا نظرثانی کیس میں حامد خان کی التواء کی درخواست منظور کر لی گئی ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی بنچ نے نظرثانی درخواست کی سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کر دی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انصاف کے تقاضوں کے تحت کیس ملتوی کر رہے ہیں التوا کی درخواست منظور نہیں کررہے حامد خان کی ذات کیلئے کیس ملتوی نہیں کریں گے۔