پی ٹی آئی نے جسٹس منصور علی شاہ کو متنازعہ بنایا، رانا ثنا اللہ کا الزام
اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جسٹس منصور علی شاہ کی ساکھ کو متنازعہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے افراد نے چار ماہ قبل بات چیت شروع کی تھی کہ "اکتوبر کا انتظار کریں، ہماری بات ہوگئی ہے، سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ میں آتے ہی ان کا دھڑن تختہ کردوں گا، رانا ثنا اللہ نے اس حوالے سے کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد عدالتوں میں حالات بہتر ہوں گے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ "جوڈیشل اسٹرکچر میں توازن نہیں تھا، انیسویں ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کے ججز کو خود تعینات کرنے اور ترقی دینے کے اختیارات دیے گئے، جس سے عدلیہ میں گروپنگ اور مسائل پیدا ہوئے۔ ان کے مطابق، اس گروپنگ کی وجہ سے ججز کے درمیان احترام کا فقدان ہوا، جس کے نتیجے میں فیصلوں میں باقاعدہ ایک دوسرے کے خلاف لکھنے کے واقعات پیش آئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "بعض صورتوں میں ایسے اسٹے جاری کیے گئے کہ حکومت اور پارلیمنٹ کا فنکشنل ہونا روکا گیا، جبکہ حکومت کی تبدیلیوں میں بھی مداخلت کی گئی”۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ "پچھلے پانچ، سات سال کی داستان کے بعد پارلیمنٹ نے ایک مؤثر آئینی ترمیم کا فیصلہ کیا”۔ اس ترمیم کے ذریعے ایک بیلنس قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ آئندہ عدلیہ کے حوالے سے کوئی بھی ڈسٹربنس کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا خواجہ آصف کی جانب سے کی گئی بات واقعی ایسی تھی کہ کچھ ججز اکتوبر میں حکومت کو گھر بھیجنے کی باتیں کر رہے تھے؟ رانا ثنا اللہ نے جواب دیا کہ "پی ٹی آئی ایک ایسا انتشاری ٹولہ ہے جس کی مخالفت بھی برا ہے اور حمایت بھی اچھی نہیں ،رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ "سوشل میڈیا پر ایسی کہانیاں بنتی ہیں جو حقیقت سے بعید ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ جسٹس منصور علی شاہ ایک بڑے ہی آزاد جج ہیں، لیکن پی ٹی آئی والوں کی باتوں نے ایسی نامناسب صورتحال پیدا کی”۔
رانا ثنا اللہ نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ "حامد رضا خان جیسے سیاسی افراد نے کہا ہے کہ وہ صرف منصور علی شاہ کو ہی قبول کریں گے، جبکہ دوسرے ججز کے بارے میں ان کا کوئی اعتقاد نہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ آئینی معاملات آئینی بینچ کے پاس ہی جائیں گے، اور بینچ کی تشکیل آزاد جوڈیشل کمیشن کرے گا، کیونکہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد تمام اختیارات جوڈیشل کمیشن کے پاس منتقل ہو چکے ہیں۔رانا ثنا اللہ کے ان بیانوں نے پاکستانی سیاسی منظرنامے میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، جہاں ججز کی آزادی اور عدلیہ کے کردار پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ان کی طرف سے پی ٹی آئی پر لگائے گئے الزامات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ سیاسی اور عدلیہ کے درمیان تعلقات میں تناؤ کی کیفیت برقرار ہے۔