اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خود ساختہ چیرمین کی جانب سے قومی اسمبلی میں نلسن منڈیلا کی رہائی اور ان کی بیوی ونی منڈیلا سے طلاق کے حوالے سے دی گئی حالیہ تقریر نے تاریخی حقائق کی مسخ شدگی کو اجاگر کیا ہے۔ ان کی تقریر میں کہا گیا کہ منڈیلا نے اپنی رہائی کے بعد ونی منڈیلا کو طلاق دی تاکہ وہ نسلی امتیاز کے خلاف اپنے مشن پر مکمل توجہ دے سکیں۔ تاہم، تاریخ اور نیلسن منڈیلا کے اپنے ریکارڈ شدہ بیانات اس دعوے کے برعکس ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی کلیو ووٹن کی اپریل 2018 کی رپورٹ کے مطابق، نیلسن منڈیلا نے 1990 کی رہائی کے دو سال بعد اپنی بیوی ونی منڈیلا سے طلاق اس لئے حاصل کی کیونکہ ان کی بیوی کا ANC کے ایک کارکن Dali Mpofu سے ناجائز تعلقات تھا۔ منڈیلا نے اس دور کو "تنہائی” کی حالت قرار دیا، جو کہ پی ٹی آئی کے چیرمین کے دعوے سے متضاد ہے۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ اگر منڈیلا کی طلاق کا مقصد اپنے مشن کی تکمیل ہوتا، جیسا کہ پی ٹی آئی کے چیرمین نے دعویٰ کیا ہے، تو پھر نیلسن منڈیلا 1998 میں گریکا ماشل سے تیسری شادی نہ کرتے، جو ان کی وفات 2013 تک ان کے ساتھ رہیں۔یہ واقعہ قومی اسمبلی کی کارروائی میں ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ قومی اسمبلی کے سپیکر سے درخواست ہے کہ پی ٹی آئی کے چیرمین کے اس بیان کا نوٹس لیں اور اسمبلی کے ریکارڈ سے اس جھوٹے بیان کو حذف کرنے کی ہدایت دیں۔اکبر ایس بابر، بانی رہنما، نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو تاریخی حقائق کے بارے میں تعلیم بالغاں کی اشد ضرورت ہے۔ یہ صورتحال پی ٹی آئی کی جانب سے تاریخ کی تشریح میں ناپسندیدہ غلطیوں کو اجاگر کرتی ہے، اور قومی اسمبلی کے تقدس کی حفاظت کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

پی ٹی آئی چیرمین نے قومی اسمبلی میں نلسن منڈیلا کی طلاق پر غلط بیانی کی ہے، اکبر ایس بابر
Shares:







