اسلام آباد: پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے-
باغی ٹی وی:میڈیا ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے امیر مقام، ایاز صادق، محسن نقوی اور رانا ثنا اللہ مذاکرات میں شریک ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے اسد قیصر، شبلی فراز اور بیرسٹر گوہر مذاکرات کر رہے ہیں،یہ مذاکرات منسٹر انکلیو میں جاری ہیں –
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کو اسلام آباد نہ آنے کی درخواست کی گئی اور مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بیلاروس کے سرمایہ کاروں کے ساتھ کل اسلام آباد میں بزنس کانفرنس ہورہی ہے،پی ٹی آئی کو دھرنے کے لیے پریڈ گراؤنڈ یا پشاور موڑپر جگہ دینے کی پیش کش کی گئی ہے، جس کو پی ٹی آئی نے مسترد کردیا، پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو فوری رہا کیا جائے پھر ہی بات آگے ہوسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں متفقہ طور پر دھرنا پوائنٹ فائنل کیا جائے گا، ممکنہ طور پر پشاور موڑ کو دھرنا پوائنٹ ڈکلیئر کیاجائے گا دھرنا پوائنٹ ڈکلئیر ہونے کے بعد حکومت مظاہرین کی راہ میں رکاوٹیں نہیں کھڑی کرے گی، مظاہرین بھی پشاور موڑ سے آگے ریڈ زون کی جانب پیش قدمی نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں احتجاجی قافلہ اسلام آباد میں داخل ہوچکا ہے،جبکہ تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی گئی، قرارداد مسلم لیگ ن کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کروائی گئی-
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان تحریک انصاف کی جانب سے فیڈریشن پر جتھوں کے ساتھ حملہ کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے، ایک صوبے کا چیف ایگزیکٹو اور سابق خاتون اول فیڈریشن پر جتھوں کے ساتھ حملہ آور ہو رہے ہیں،شر پسندوں اور بلوائیوں نے پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا اور گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا ہے،ایک مخصوص ٹولے نے سوچی سمجھی سازش کے تحت عوام کے جان و مال کو نقصان پہنچایا ہے، تحریک انصاف کے ایک دن کے احتجاج کے باعث پاکستان کو 190 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے، تحریک انصاف ایک شدت پسند جماعت ہے اس پر فوری پابندی عائد کی جائے.








