اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی قیادت اور سوشل میڈیا ٹیم وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوگئی ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان، رؤف حسن اور شاہ فرمان جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے والے ان رہنماؤں سے سوشل میڈیا پوسٹس سے متعلق سوالات کیے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے جے آئی ٹی کے سوالات اور سوشل میڈیا پر ہونے والی ٹوئٹس پر بانی پی ٹی آئی، عمران خان سے مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے الزام میں وفاقی حکومت کی جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان سمیت 15 ارکان کو طلب کیا تھا۔ اس کے علاوہ، جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے 10 ارکان کو بھی طلبی کے نوٹس جاری کیے تھے۔ تمام افراد کو نوٹس کے ذریعے آج دوپہر 12 بجے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔

جے آئی ٹی کے مطابق، ان افراد کے خلاف ریاست مخالف پروپیگنڈے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی ان افراد کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کا جائزہ لے گی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا ان کی سرگرمیاں قومی سلامتی کے حوالے سے کسی قسم کی خطرہ بن رہی تھیں۔

اس تحقیقاتی عمل کی نگرانی اسلام آباد کے آئی جی پولیس کے تحت کی جارہی ہے۔ جے آئی ٹی کو الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 کے سیکشن 30 کے تحت تشکیل دیا گیا تھا، جس کا مقصد ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنا ہے۔ یہ تحقیقات ریاست مخالف مواد کے پھیلاؤ اور عوامی سطح پر منفی پروپیگنڈے کے حوالے سے کی جا رہی ہیں، جس میں سوشل میڈیا کا کردار مرکزی ہے۔

جے آئی ٹی کے ذریعے پی ٹی آئی کی قیادت اور سوشل میڈیا ٹیم کے افراد سے تحقیقات کے بعد اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ آیا ان کی سرگرمیاں ملک کی سلامتی کے لیے کسی قسم کا خطرہ پیدا کرتی ہیں یا نہیں۔

Shares: