گلگت بلتستان کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید کو 34 سال قید کی سزا سنادی ہے۔
گلگت کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید کے خلاف ایک اہم کیس کی سماعت ہوئی۔ ان پر الزام تھا کہ 26 مئی 2024 کو ایک جلسے میں انہوں نے سکیورٹی اداروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، جس پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں، ان پر گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری اور چیف الیکشن کمشنر کو بھی سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کا الزام تھا۔عدالت نے مقدمے کی سماعت کے بعد خالد خورشید کو مجرم قرار دیتے ہوئے 34 سال قید کی سزا سنائی۔ اس کے علاوہ، عدالت نے ان پر 6 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ مجرم کو جیل منتقل کرنے کے لیے آئی جی پولیس کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم دیا جائے۔ مزید برآں، خالد خورشید کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔
یہ بھی واضح کیا گیا کہ خالد خورشید مقدمے کی کارروائی سے غیر حاضر اور روپوش رہے، ان کے خلاف مقدمہ سٹی تھانہ گلگت میں درج کیا گیا تھا اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ان پر مقدمہ چلایا گیا۔
پاکستان خودمختار ملک ، اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی اجازت نہیں،شرجیل میمن
پی ٹی آئی رہنما کا امریکا سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا مطالبہ