خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی پشاور کے صدر عرفان سلیم نے سینیٹ کا ٹکٹ واپس لینے کے بدلے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا مشیر بننے کی پیشکش مسترد کر دی ہے۔پارٹی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے 5 سینیٹ امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے سے انکار کر دیا ہے اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے فیصلوں کے سامنے ڈٹ گئے ہیں۔عرفان سلیم نے پارٹی قیادت کو واضح پیغام دیا ہے کہ فارم 47 کے ذریعے آنے والی حکومت سے کوئی کمپرومائز قبول نہیں۔
پی ٹی آئی کے ایک اور سینیٹ امیدوار مظہر مشوانی نے بھی عرفان سلیم کی حمایت میں کھل کر مؤقف اپنایا۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پارٹی رہنماؤں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ نور الحق قادری اور مرزا آفریدی سے سینیٹ ٹکٹ واپس لیے جائیں کیونکہ ان کے خاندان کے افراد پہلے ہی اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ناراض رہنماؤں نے کہا کہ اگر فیصلہ واقعی عمران خان کا ہے تو وزیراعلیٰ خود الیکشن لڑیں۔
پارٹی کے ضلع پشاور کے عہدیداران نے اعلان کیا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے پارٹی کے اندرونی اختلافات پر کل پشاور میں ایک اہم پریس کانفرنس کی جائے گی، جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔دوسری جانب پارٹی کے ناراض رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر بیرسٹر سیف کے بیان کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ عمران خان نے پیغام دیا ہے کہ سینیٹ انتخابات سے متعلق مشاورت کی جائے اور فارم 47 حکومت سے کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ عرفان سلیم کو کسی صورت ٹکٹ واپس نہیں لینے دیں گے کیونکہ وہ پارٹی کے دیرینہ اور نظریاتی کارکن ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق سینیٹ انتخابات کے قریب آتے ہی پی ٹی آئی کے اندر اختلافات گہرا رخ اختیار کر گئے ہیں، جس کے اثرات خیبرپختونخوا کی سیاست پر بھی پڑنے کا امکان ہے۔
بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کے خلاف اقدامِ قتل کا مقدمہ درج
کراچی ،سی ٹی ڈی اور خفیہ ایجنسی کی کارروائی، کالعدم ٹی ٹی پی کے 2 دہشت گرد ہلاک
راولپنڈی میں بارش کے بعد صورتحال کنٹرول میں، مرکزی سڑکیں کلیئر
شام پر اسرائیلی حملے خطے کے لیے خطرہ ہیں، ترک صدر اردوان