26ویں آئینی ترمیم منظوری کے بعد پی ٹی آئی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے اہم ملاقات

pti jui

اسلام آباد: سینیٹ آف پاکستان سے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایک وفد کو ملاقات کے لیے بلا لیا۔ پی ٹی آئی کا وفد مولانا سے ملاقات کے لیے پہنچ چکا ہے، جہاں دونوں جماعتوں کے رہنما قومی اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے اہم مشاورت کر رہے ہیں۔حکومت کو کافی کوششوں کے بعد سینیٹ سے 26ویں آئینی ترمیم منظور کروانے میں کامیابی ملی ہے۔ اس ترمیم کی منظوری سے ملکی سیاست میں ایک نئی تبدیلی متوقع ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد، آج سینیٹ میں بھی یہ آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی۔ سینیٹ کے اجلاس میں ترمیم کی تمام 22 شقوں کی باری باری منظوری دی گئی، جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے آئینی ترمیمی بل کے حق میں ووٹنگ کا عمل شروع کیا۔
سینیٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر ووٹنگ کے دوران 65 سینیٹرز نے بل کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ مخالفت میں صرف 4 ووٹ آئے۔ اس کے نتیجے میں چیئرمین سینیٹ نے اعلان کیا کہ بل دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا گیا ہے۔ آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد حکومت کی اس بڑی کامیابی کو سیاسی حلقوں میں خاصی اہمیت دی جا رہی ہے۔آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی وفد کو ملاقات کے لیے مدعو کیا۔ اس ملاقات کے دوران سیاسی صورتحال، 26ویں آئینی ترمیم کے اثرات، اور قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر بات چیت ہو رہی ہے۔مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی یہ ملاقات ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں ایک اہم قدم قرار دی جا رہی ہے، جس سے آنے والے دنوں میں پارلیمانی کارروائیوں اور دیگر سیاسی سرگرمیوں پر بھی اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے۔
26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے مختلف اہم قانونی اصلاحات اور آئینی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں جن کا مقصد ملک میں قانون کی بالادستی کو مزید مستحکم کرنا اور اداروں کے درمیان توازن کو برقرار رکھنا ہے۔ حکومت کی جانب سے اس ترمیم کی منظوری کو ایک بڑی سیاسی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، جس سے پارلیمانی معاملات میں حکومت کی گرفت مضبوط ہونے کی امید ہے۔آئینی ترمیم کی منظوری اور پی ٹی آئی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ملکی سیاست میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے، اور آنے والے دنوں میں اس کے اثرات مزید واضح ہوں گے۔

Comments are closed.