سینیٹر فیصل واوڈا نے ایک بار پھر خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے کسی بھی قسم کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گورنر راج لگانے سے پی ٹی آئی کو سیاسی شہید نہیں بنانا چاہیے۔ واوڈا نے اپنے موقف کو واضح کرتے ہوئے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں حکومت کی جانب سے جو وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں، وہ علی امین گنڈا پور کے زیر استعمال ہیں۔انہوں نے پی ٹی آئی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے رہنما خود باہر نہیں نکلتے اور دوسروں کو احتجاج کے لیے اکساتے ہیں۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور کی اسلام آباد آمد کے حوالے سے پہلے ہی پریس کانفرنس میں بتا دیا تھا کہ وہ ڈی چوک نہیں آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں پی ٹی آئی کو لاشیں چاہیے تھیں، لیکن انہیں لاشیں نہیں ملیں گی۔

واوڈا نے حکومت کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسی نالائق حکومت پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ انہوں نے کنٹینرز لگانے کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے عام آدمی کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایک طوفان نہیں بلکہ پانی کا بلبلا ہے، اور ان کے غبارے میں ہوا حکومت بھرتی ہے۔
پی ٹی آئی کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ پارٹی کے رہنما جیسے عمر ایوب احتجاج میں کہاں ہیں؟ جو خود باہر نہیں نکلتے، وہ دوسروں کو احتجاج میں جانے کا کہہ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی گرفتاری پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ان کی گرفتاری کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا جیل سے نکلنا تقریباً ناممکن ہے۔

ایس آئی ایف سی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اس کی بدولت ملک کے معاشی حالات میں بہتری آ رہی ہے اور 21 اکتوبر تک ملک کے کئی مسائل حل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پٹرول کی قیمتوں میں کمی سے مہنگائی میں بھی کمی آئے گی۔واوڈا نے طنزیہ طور پر کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو اپنے بچوں کو احتجاج میں شامل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مقابلے میں اگر کوئی شخص قمیض اتار کر کھڑا ہو جائے تو وہ زیادہ لوگوں کو اکٹھا کر لے گا۔ نااہل حکومت کو جلسے کی اجازت دینی چاہیے تھی، اگر اجازت مل جاتی تو اتنی ہائپ نہ بنتی، حکومت پی ٹی آئی کی مارکٹنگ فورس بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کو ملک کے معاشی حالات بہتر کرنے کا کریڈٹ دینا چاہیے، کیونکہ فوج نے آئی پی پیز کے معاملے پر بھی مذاکرات کیے ہیں اور ملک میں بجلی کے بلوں میں کمی کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ واوڈا نے کہا کہ ہمیں فوج کو ان کی کوششوں کا کریڈٹ دیتے ہوئے جھجک نہیں کرنی چاہیے۔

Shares: