پاکستان علماء کونسل نے محرم الحرام میں امن و امان کے قیام ، بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی و رواداری کیلئے انتہا پسندی، دہشت گردی اور شدت پسندی کے خاتمے کیلئے تمام مکاتب فکر اور مذاہب کی مشاورت سے پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ۔ چیئرمین پاکستان علماء کونسل و صدر قومی یکجہتی کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی زیر صدارت مختلف مکاتب فکر اور مذاہب کے علماء و مشائخ کے ہمراہ جاری کردہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ ، خطباء ، ذاکرین ، واعظین ، پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق کی مکمل پابندی کریں گے ، کسی بھی خطیب ، ذاکر یا واعظ کے ضابطہ اخلاق کے خلاف عمل کی تائید و حمایت نہیں کی جائے گی۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کےساتھ ہر سطح پر تعاون کیا جائے گا ۔

لاہور میں مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کے اجلاس کے بعد ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا ہے ، اجلاس کی صدارت چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی، اجلاس میں مولانا اسد عبید ، مولانا اسد اللہ فاروق، علامہ ڈاکٹر محمد سبطین اکبر، علامہ رائے ظفر علی ، آغا شاہ حسین قزلباش ، خرم نقوی ، قاسم علی شاہ ، شکیل الرحمن ناصر ، حافظ اصغر گجر، سید بابر شاہ ، حاجی محمد طاہر جاوید نقشبندی، علامہ محمد کامران رضا قادری، سید سجاد حیدر نقوی ، مولانا عبد الحکیم اطہر ، مولانا اسلم صدیقی ، مولانا قاری مبشر رحیمی، قاری فیصل امین، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا ابو بکر حمید صابری ، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا عزیز اکبر قاسمی ، مولانا حق نواز خالد، مولانا عبید اللہ گورمانی، علامہ طاہر الحسن ، مولانا انوار الحق مجاہد ،مولانا عبد اللہ حقانی، مولانا حبیب الرحمن عابد،مولانا امین الحق اشرفی، مولانا سعد اللہ لدھیانوی ، مولانا انیس الرحمن بلوچ ، مولانا عبد الرشید ، مفتی محمد عمر فاروق ،مولانا عبد الغفار شاہ حجازی ،مولانا محمد احمد مکی،مولانا عزیز الرحمن معاویہ ،مفتی عمران معاویہ ، مولانا سعد اللہ شفیق، مولانا یاسر علوی ، قاری عبدالرئوف ، مولانا مطلوب مہار ،مولانا زبیر کھٹانہ ،مولانا عقیل زبیری ،قاری عزیز الرحمن ،مولانا شبیر کھٹانہ، مولانا قاسم سانگی، مولانا منیب الرحمن حیدری، اوراور دیگر علماء و مشائخ نے شرکت کی۔ اجلا س میں اسرائیل اور امریکہ کی طرف سے ایران پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسرائیل اور اس کے حلیف گریٹر اسرائیل بنانے کے منصوبہ پر عمل کر رہے ہیں۔ ایران ہمارا اسلامی برادر ملک ہے اور ہمارا پڑوسی ہے ، اسرائیلی جارحیت کا جواب دینا ایران کا عالمی قوانین کے مطابق حق ہے۔کسی بھی ملک کو اس کے دفاع اور سلامتی کو مضبوط بنانے کا حق عالمی قوانین دیتے ہیں لہذا ایران کو بھی یہ حق حاصل ہے۔ عالم اسلام نے سعودی عرب کی سربراہی میںا یک مضبوط موقف اپنا یا ہے اور حکومت پاکستان کا موقف پاکستان کے عوام اور عالم اسلام کے مسلمانوں کی ترجمانی ہے ۔ہم ایران کی حکومت اور عوام کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیںاور جنگ کے خاتمے کیلئے سعودی عرب ، ترکی ، روس کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ ہم چین ، روس ، یورپی یونین ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی عوام کے حقوق اور آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے فوری طور پر اپنا کردار ادا کریںاور عالمی امن سے کھیلنے کی اسرائیل اور ہندوستان کی سازشوں کے خلاف اقدامات کریں۔ اجلاس میں محرم الحرام میں مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے ضابطہ اخلاق کو جاری کیا گیا

1) فرقہ ورانہ منافرت، مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے زور پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی روش شریعت اسلامیہ کے احکام کے منافی اور فسادفی الارض اور ایک قومی و ملی جرم ہے۔
2) تمام مسالک کے علماء و مشائخ اور مفتیان پاکستان انتہا پسند انہ سوچ اور شدت پسندی کو مکمل مسترد کرتے ہیں۔
3) انبیاء کرامؑ، اصحاب ؓرسولﷺ ،خلفاء راشدین ؓ، ازواج مطہراتؓ اور اہل ِبیت اطہارؓکےتقدس کو ملحوظ رکھنا ایک فریضہ ہےاور جو شخص ان مقدسات کی توہین و تکفیر کرے گا تمام مکاتب فکر اس سے برات کرتے ہیں اور ایسے شخص کے خلاف قانون کو فوری حرکت میں آنا چاہیے ۔
4) علماء و مشائخ اور مفتیان عظام کا فریضہ ہے کہ درست اور غلط نظریات میں امتیاز کرنے کے بار ےمیں لوگوں کو آگاہی دیں جبکہ کسی کو کافر قرار دینا (تکفیر) ریاست کا دائرہ اختیار ہےجو ریاست شریعت اسلامیہ کی رو سے طے کرے گی۔
5) پاکستان کے تمام غیر مسلم شہر یوں کو اپنی عبادت گاہوں میں اور اپنے تہواروں کے موقع پر اپنے اپنے مذاہب کے مطابق عبادت کرنے اور اپنے مذہب پر عمل کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے اور جو حق غیر مسلم شہریوں کو آئین پاکستان نے دئیے ہیں ان کو کوئی فرد ، گروہ یا جماعت سلب نہیں کر سکتی۔
6) جو غیر مسلم اسلامی ریاست میں امن کے ساتھ رہتے ہیں انہیں قتل کرنا جائز نہیں ہے بلکہ گناہ ہے اور جو آئین پاکستان اور قوانین پاکستان کی خلاف ورزی کریں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ان کو قانون کے دائرے میں سزا دے۔
7) اسلام کی رو سے خواتین کا احترام اور ان کے حقوق کی پاس داری کرنا سب کے لئے ضروری ہے ۔خواتین کو وراثت میں حق دینا اور خواتین کی تعلیم کا حکم شریعت اسلامیہ نے دیا ہے ۔
8) محرم الحرام ، صفر المظفر کے ایام عزا میں پاکستان کے تمام شہریوں اور مسلمانوں کو مقررہ مجالس ، کانفرنسز ، اجتماعات منعقد کرنے کی حسب قانون آزادی ہو گی ، نیز قانون کے دائرے میں ہونے والے اجتماعات میں چادر و چار دیواری کے تقدس کا مکمل خیال رکھا جائے ۔
9) تمام اہل محلہ اور محبان اہل بیت علیہم السلام اور عاشقان صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ باہمی برداشت کے ساتھ وطن اور اسلام دشمنوں کی سازشوں پر پوری نظر رکھیں ۔ تمام مکتب فکر کے مسلمانوں کے ساتھ ان کے نظریہ اور عقیدہ کے مطابق قانونی اور آئینی طور پر ان ایام کو منانے کیلئے بھرپور مدد کریں گے ۔
10) تمام مکاتب فکر کے علماء کرام ، ذاکرین عظام ، خطباء امت کو جوڑنے کا فریضہ ادا کریں گے ۔ مفسدین اور تخریب کاروں پر نظر رکھ کر موقعہ پر انتظامیہ کے حوالے کریں گے۔
11) یہ امر پہلے سے طے شدہ ہے کہ ہر مسلک کے عالم ، واعظ ، خطیب ، ذاکر کو اپنے مسلک کے پیروکاروں کو اپنے مذہب کے عقائد ، اصول و فروع کو بیان کرے ۔ انداز بیان میں اس بات کا خیال رکھے کہ تمام عالم اسلام کی مذہبی و دینی شخصیات کی توہین نہ ہو اور دوسروں کے عقائد و نظریات کو طعن تشنیع کا نشانہ نہ بنائیں۔
12) ملک کے تمام سرکاری و غیر سرکاری ذرائع ابلاغ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ محرم الحرام سے قبل ، بعد اور دوران پیغام پاکستان کی روشنی میں مرتب کردہ ضابطہ اخلاق کی مکمل تشہیر کریں اور وحدت اور اتحاد کے پیغام کو عام کرنے میں معاون بنیں۔ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا و پرنٹ میڈیا پر کسی بھی ایسی تحریر و تقریر جس سے اشتعال پیدا ہو ، اس کے خلاف متعلقہ حکومتی ادارے فوری طور پر کاروائی کریں۔
پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ وطن عزیز پاکستان میں قیام امن کیلئے انتہا پسندی ، دہشت گردی اور عدم برداشت کے خاتمے کیلئے ریاست کے تمام اداروں اور حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔
عزم استحکام پاکستان کے حوالہ سے حکومت اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کوچاہیے کہ وہ متفقہ پالیسی اپنائیں تا کہ ملک میں امن و امان قائم ہو، دہشت گردی کا خاتمہ ہو اور معاشی استحکام آئے۔
پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام ملک بھر میں علماء و مشائخ کنونشنز کا انعقاد کیا جائے گااور اس سلسلہ میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے امن و امان کے قیام اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے بھرپور تعاون کی اپیل کی جاتی ہے۔

Shares: