ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ پنجاب کے تینوں دریاؤں میں تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ہے، سیلابی ریلے کے اطراف سے دیہات سے لوگوں کا انخلا جاری ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج میں قصور کے مقام پر پانی کی سطح کم ہوئی ہے، ہیڈسلیمانکی پر پانی بڑھ رہا ہے ،شام تک اس میں مزید اضافہ ہو گا،2 ستمبر کو ستلج اور چناب کا پانی مل جائے گا، تریموں بیراج پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 61 ہزار 633 کیوسک ہو گیا ہے، سیلاب سے اب تک 20 لاکھ آبادی متاثر ہوچکی ہے ، 2200 دیہات زیر آب آئے ہوئے ہیں ، ریسکیوا ٓپریشن میں ساڑھے 7 لاکھ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے، کل تک راوی اور چناب کا پانی ہیڈ محمد والہ اور ملتان کو ٹچ کرے گا ، ہیڈ محمد والہ اور شیرشاہ بریج پر مشکل آ سکتی ہے، سب سے پہلے آبادیوں اور لوگوں کی جان بچانا ہے ، ملتان میں بھی جو ضروری فیصلے ہوں گے وہ ڈائریکشن آ چکی ہے۔

دریائے ستلج میں وہاڑی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب برقرار ہے، جس کے باعث متاثرہ علاقوں میں مسلسل تباہی کا سلسلہ جاری ہےدریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے کے بعد سیلابی پانی نے مزید مکانات کو زمین بوس کر دیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور ہزاروں افراد ابھی بھی سیلابی علاقوں میں محصور ہیں۔

ضلعی انتظامیہ نے سیلاب متاثرین کے لیے 13 ریلیف کیمپ قائم کر دیے ہیں، جہاں محکمہ صحت، لائیو سٹاک، ریسکیو 1122، ریونیو اور دیگر محکموں کی جانب سے تمام سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔

ڈی سی عمرانہ توقیر کے مطابق جن علاقوں میں مزید سیلابی پانی آنے کا خطرہ ہے، وہاں سے لوگوں کا انخلاء جاری ہے۔ مویشیوں کو بھی حفاظتی مقامات تک پہنچایا جا رہا ہے اور ان کی ویکسینیشن کے ساتھ ساتھ چارے کا انتظام بھی کیا گیا ہےہیڈ سائفن پر پانی کی سطح 48,552 کیوسک تک پہنچ چکی ہے، جب کہ ہیڈ اسلام پر 70,000 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

35 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ زیر آب آ چکا ہے، اور 13,159 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ 3,281 مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات تک منتقل کیا جا چکا ہےدریائے ستلج میں بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑے جانے سے پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یونین کونسل نمبر 25 داد کمیرا کے 17 دیہات اور بستیاں مکمل طور پر زیر آب آ گئی ہیں۔

داد کمیرا کی 23,171 نفوس پر مشتمل آبادی شدید متاثر ہو چکی ہے، اور پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔ میاں حاکم، لکھا، کھچی، بونگہ اعظم، کوٹ گھلو، گل شاہ، جندا باقر شاہ اور میرو بلوچ سمیت کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔

Shares: