پنجاب کی سرزمین سے اسلحہ اورسمگلنگ کلچر کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔ڈرون پولیسنگ اور نیا مربوط سکیورٹی اینڈ آرمز ریگولیشن سسٹم تیار کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت امن امان سے متعلق مسلسل چوتھا غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب کو اسلحہ سے پاک کرنے کے لئے اہم ترین فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں ڈرون پولیسنگ،مربوط سکیورٹی اور آرمز ریگولیشن کے نئے قوانین متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس موقع پر حکومت پنجاب کا صوبے بھر میں موجود 10 لاکھ لائسنس یافتہ اسلحہ کی ازسر نو جانچ پڑتال اور سخت سکروٹنی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنجاب سَرینڈر آف الیگل آرمز ایکٹ 2025 ء متعارف کرایا جائے گا۔ سَرینڈر آف الیگل آرمز ایکٹ 2025 تین مراحل میں نافذ کیا جائے گا۔ سَرینڈر آف الیگل آرمز ایکٹ 2025 ء ایکٹ اسلحہ کی واپسی، تلفی اور اسلحہ قوانین کے نفاذ پر توجہ دے گی۔ پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کو15 دن کے اندراسلحہ واپس کرنے کی ہدایت کی گئی اور پنجاب میں لائسنس یافتہ اسلحہ کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے گی۔ پنجاب میں لائسنس یافتہ اسلحہ کے مالک اور جاری کرنے والے کی تصدیق کی جائے گی۔ پنجاب میں جاری ہونے والے اسلحے کی مکمل چھان بین کی جائے گی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں وفاقی اسلحہ لائسنس رکھنے والوں کی بھی جانچ پڑتال کی جائے گی اوراس سلسلے میں پنجاب حکومت کا وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا۔ پنجاب میں صرف پولیس اہلکار اور رجسٹرڈ سیکیورٹی گارڈز کو اسلحہ رکھنے کی اجازت ہوگی۔ پنجاب میں نجی سیکیورٹی کمپنیوں کو رجسٹر کیا جائے گا اور ان کے لیے باقاعدہ ضوابط بنائے جائیں گے۔ اجلاس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ نجی سیکیورٹی گارڈز کو پنجاب پولیس ہیلپ لائن 15 سے منسلک کیا جائے گا۔ انسٹنٹ پولیسنگ کے لئے پنجاب پولیس میں سٹینڈرڈ سیکشن بنایا جائے گا۔ لاہور میں کرائم سین پر جلد از جلد رسائی کے لئے ڈرون پولیسنگ کا پائلٹ پراجیکٹ لانچ کیا جائے گا۔ ڈرون پولیسنگ کسی بھی جرم یا ہنگامی صورتحال پر فوری، منظم اور ڈیجیٹل ردِعمل یقینی بنائے گا۔ جیسے ہی جرم کی اطلاع موصول ہوگی پولیس ڈرون کرائم سین پر فوری پہنچ جائے گا تاکہ مجرم کو فوری ٹریک کیا جا سکے۔ ڈرون پولیسنگ کے اس نظام کو بعد ازاں پورے صوبے میں وسعت دی جائے گی۔ پنجاب کے 14 اہم داخلی و خارجی مقامات پر جدید اسلحہ اسکینرز نصب کیے جائیں گے۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اسلحہ کی اسمگلنگ کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گااور اس جرم کی سزا 14 سال قید مقررکی جائے گی۔ سالانہ اسلحہ لائسنس فیس میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے گا تاکہ اسلحہ کلچر کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔








