تحفظ ختم نبوت پر ہمارا سب کچھ قربان،پنجاب اسمبلی میں قرارداد متفقہ طور پر منظور

punjab assambly

تحفظ ختم نبوت پر ہمارا سب کچھ قربان،پنجاب اسمبلی میں قرارداد متفقہ طور پر منظور

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قرارداد تحفظ ختم نبوت و ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، پنجاب اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کر لی۔

سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارا ایمان کا کا حصہ ہے۔ نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر ہماری جان بھی قربان ہے۔جب تک قادیانی اپنے آپ کو کو غیر مسلم تسلیم نہیں کرتے تب تک ان کو اقلیت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔

قرارداد پاکستان مسلم لیگ ق کے حافظ عمار یاسر صوبائی وزیر معدنیات نے ایوان میں ہیش کی.

قرارداد میں کہا گیا کہ
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اے مسلمانوں ! حضرت محمد رسولﷺ تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں مگر وہ اللہ کے رسول ہیں، اور نبیوں کی مہر ہیں اور اللہ ہر بات کو خوب جاننے والا ہے۔ (یعنی مہر لگ گئی اور یہ راستہ ہمیشہ کیلئے بند ہو گیا ، یہاں سے اب کسی اور نبوت کے اجراء کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا) ۔ (سورۃ الاحزاب آیت 40)۔
جامع ترمذی اور سنن ابوداؤد میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ "میری امت میں سے تیس افراد ایسے اٹھیں گے جو کذاب (انتہائی جھوٹے) ہوں گے۔ ان میں سے ہر شخص اپنے بارے میں یہ گمان کرتا ہو گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، اب میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا”۔

حضرت محمد رسولﷺ کی عظمت اور فضیلت کا پہلو اس اعتبار سے ہے کہ نبوت آپ پر کامل ہو گئی ہے، رسالت کی آپ پر تکمیل ہو گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم قرآن و حدیث شریف میں حضورﷺ کےضمن میں خاص طور پرتکمیل اکمل جیسے الفاظ بکثرت استعمال ہوئے ہیں۔

جیسا کہ قرآن شریف میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ "آج کے دن ہم نے تمہارے لئے تمہارے دین کو کامل کر دیا ہے۔ اور آپ پر اپنی نعمتوں کا اتمام فرما دیا ہے”۔

یہ ایوان وفاقی کابینہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جنہوں نے قادیانیوں کو اس بنا پر اقلیتی کمیشن میں شامل نہیں کیا ۔ قادیانی نہ آئین پاکستان کو مانتے ہیں نہ اپنے آپ کو غیر مسلم اقلیت تسلیم کرتے ہیں۔ یہ ایوان اعادہ کرتا ہے کہ آئے روز ناموس رسالت ﷺپر کوئی نہ کوئی مسئلہ کھڑا کر دیا جاتا ہے۔ کبھی حج فارم میں تبدیلی کر دی جاتی ہے، کبھی کتب میں سے خاتم النبیین ﷺ کا لفظ نکال دیا جاتا ہے لیکن آج تک ان سازشیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی،پاکستان ایک اسلامی ملک ہے لیکن ہمیں تحفظ ناموس رسالت ﷺ کی بھیک مانگنی پڑتی ہے۔ یہ ہم سب کیلئے شرم کا مقام ہے۔ یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے،

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ جو لوگ ان سازشوں میں ملوث ہیں ان کو بے نقاب کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔ اقلیتی کمیشن میں ہندو، سکھ اور مسیحی بیٹھے ہیں ہم نے کبھی ان پر اعتراض نہیں کیا کیونکہ وہ اپنے آپ کو مسلمان نہیں کہتے۔ ہم اقلیتوں کو آئین میں دیئے گئے حقوق کیلئے آواز بلند کرتے ہیں۔ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ اگر قادیانیوں کا سربراہ یہ لکھ کر بھیج دے کہ وہ آئین پاکستان کو مانتے ہیں اور اپنے آپ کو غیر مسلم اقلیت تسلیم کرتے ہیں تو ہمیں ان کے اقلیتی کمیشن میں بیٹھنے پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔

قرارداد کے متن میں مزید کہا گیا کہ ختم نبوت کا معاملہ ہمارے لئے ریڈ لائن ہے، تحفظ ختم نبوت، تحفظ ناموس رسالتﷺ، تحفظ ناموس اصحابِ رسول، تحفظ ناموس اہل بیت اطہار اور تحفظ ناموس امہات المومینین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے بڑھ کر ہمارے لئے کوئی چیز نہیں، اس پر ہمارا سب کچھ قربان ہے۔اس پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چائیے۔

Comments are closed.