لاہور: پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے آج صوبائی کابینہ کے 12ویں اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے، جن میں سب سے نمایاں طلبہ کے لیے ای بائیک پراجیکٹ میں بڑی رعایت کا اعلان تھا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ طلبہ سے ای بائیک پراجیکٹ کے ابتدائی چارجز نہیں لیے جائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صرف بائیک کی انشورنس کے علاوہ تمام چارجز حکومت پنجاب خود ادا کرے گی۔ یہ فیصلہ طلبہ کے لیے ایک بڑی ریلیف ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر ان طلبہ کے لیے جو مالی مشکلات کا شکار ہیں۔اجلاس میں متعدد دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے۔ پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی منظوری دی گئی، جو کہ صوبے میں قانون کے نفاذ اور ریگولیشن کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ یہ اتھارٹی مختلف شعبوں میں قوانین کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے میں مدد دے گی۔
تعلیمی شعبے میں بھی اہم پیش رفت ہوئی۔ ہائر اور سکول ایجوکیشن کے لیے ای ٹرانسفر پالیسی کی منظوری دی گئی۔ یہ پالیسی اساتذہ کے تبادلوں کو زیادہ شفاف اور منصفانہ بنانے میں مدد دے گی، جس سے تعلیمی معیار میں بہتری آنے کی توقع ہے۔کابینہ نے دفعہ 144 کے نفاذ کے حوالے سے بھی اہم فیصلہ کیا۔ اب ڈپٹی کمشنر 30 دن، ہوم سیکرٹری 90 دن اور کابینہ اس سے زیادہ مدت کے لیے دفعہ 144 لگا سکے گی۔ یہ فیصلہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔غریب طبقے کے لیے خوشخبری یہ ہے کہ ہمت کارڈ کا سہ ماہی وظیفہ بڑھا کر 10 ہزار 500 روپے کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ اقدام غریب خاندانوں کو مالی مدد فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ ای بائیک پراجیکٹ میں رعایت کا فیصلہ نہ صرف طلبہ کے لیے فائدے مند ہوگا بلکہ اس سے ماحولیاتی آلودگی کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ اسی طرح، تعلیمی شعبے میں اصلاحات سے طویل مدتی فوائد حاصل ہونے کی توقع ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق، ان فیصلوں پر عملدرآمد جلد شروع کر دیا جائے گا۔
Shares:








