تمباکو نوشی دنیا بھر میں لاکھوں جانیں لینے والی ایک خاموش قاتل ہے۔ پاکستان میں بھی ہر سال ہزاروں افراد سگریٹ نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں حکومتِ پنجاب نے ایک جرات مندانہ اور بروقت فیصلہ کرتے ہوئے انسدادِ تمباکو نوشی آرڈیننس 2002 پر سختی سے عملدرآمد کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد شہریوں، خاص طور پر نوجوان نسل کو سگریٹ نوشی کے مضر اثرات سے بچانا ہے۔پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق، اب راولپنڈی سمیت پورے صوبے میں عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس فیصلے کے تحت مخصوص مقامات پر سگریٹ نوشی پر جرمانے کی رقم 1000 روپے سے لے کر 1 لاکھ روپے تک ہو سکتی ہے۔

تمام سرکاری اور نجی دفاتر،تعلیمی ادارے (اسکول، کالج، یونیورسٹیاں)،اسپتال، کلینکس اور دیگر طبی مراکز،شاپنگ مالز، مارکیٹیں، ہوٹلز،پبلک ٹرانسپورٹ، بس اسٹینڈز، ریلوے اسٹیشنز اور ہوائی اڈے ان تمام مقامات پر تمباکو نوشی پر پابندی ہو گی،یہ فیصلہ نہ صرف عوامی صحت کی بہتری کے لیے ہے بلکہ صاف ستھری اور تمباکو سے پاک فضا کے قیام کی طرف ایک مثبت قدم بھی ہے۔حکومت نے سگریٹ و تمباکو مصنوعات فروخت کرنے والے دکانداروں کے لیے بھی سخت ضابطے متعارف کرائے ہیں،ہر دکان پر نمایاں طور پر “تمباکو نوشی صحت کے لیے مضر ہے” کا نوٹس آویزاں کرنا لازمی ہوگا۔کسی بھی تعلیمی ادارے کے 50 میٹر کے اندر سگریٹ یا کسی بھی تمباکو مصنوعات کی فروخت پر مکمل پابندی ہو گی۔یہ ضابطے اس لیے بھی اہم ہیں تاکہ بچوں اور نوجوانوں کو کم عمری میں اس لت سے دور رکھا جا سکے۔

حکومتِ پنجاب نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس قانون پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ پولیس، مقامی انتظامیہ، محکمۂ صحت اور سول سوسائٹی کے اشتراک سے ایک جامع حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے ،تمباکو نوشی کے خلاف مہمات چلائی جائیں گی،خلاف ورزی کرنے والوں کو موقع پر جرمانے کیے جائیں گے،عوام میں شعور و آگاہی بڑھانے کے لیے آگاہی مہمات کا انعقاد کیا جائے گا

سگریٹ نوشی صرف ایک عادت نہیں، بلکہ ایک ایسا خطرناک عمل ہے جو کئی جان لیوا بیماریوں کا پیش خیمہ ہے، جیسے کہ پھیپھڑوں کا کینسر،دل کی بیماریاں،سانس کی بیماریاں (دمہ، برونکائٹس)،منہ، گلے اور معدے کا کینسر و دیگر،عالمی ادارہ صحت کے مطابق، ہر سال دنیا بھر میں تمباکو نوشی سے 80 لاکھ سے زائد اموات واقع ہوتی ہیں۔یہ قانون صرف حکومت کا نہیں بلکہ ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف خود سگریٹ نوشی سے پرہیز کرے، بلکہ دوسروں کو بھی اس سے باز رکھے۔ معاشرے کے تمام طبقات بشمول والدین،اساتذہ،دکاندار،میڈیا،سوشل ایکٹیوسٹکو چاہیے کہ وہ اس قومی مہم کا حصہ بنیں اور اپنے اردگرد تمباکو نوشی کے خلاف آواز بلند کریں۔حکومت پنجاب کا انسدادِ تمباکو نوشی آرڈیننس پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اگر یہ فیصلہ سنجیدگی سے نافذ کیا گیا اور عوامی شعور کو بھی بیدار کیا گیا تو یہ نہ صرف ایک صحت مند معاشرے کی بنیاد بنے گا بلکہ آئندہ نسلوں کو ایک صاف ستھرا اور تمباکو سے پاک ماحول فراہم کرنے میں بھی مدد دے گا۔آئیے! ہم سب مل کر اس مہم کا حصہ بنیں اور ایک تمباکو فری پاکستان کی طرف قدم بڑھائیں۔

Shares: