پنجاب اور سندھ حکومت کے درمیان کارکردگی کا مقابلہ شدت اختیار کر گیا ہے،
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور میں آٹزم اسکول پروگرام کا افتتاح کیا۔ ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ لاہور میں بننے والا پاکستان کا پہلا سرکاری آٹزم اسکول مکمل ہونے کے آخری مراحل میں ہے، جہاں آٹزم کے مریض بچوں کا مفت علاج فراہم کیا جائے گا۔ اس حوالے سے پنجاب حکومت کا دعویٰ تھا کہ یہ اسکول ملک کا پہلا سرکاری آٹزم اسکول ہوگا، جو بچوں کی خصوصی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کیا جا رہا ہے۔
تاہم سندھ حکومت نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے غلط قرار دیا ہے۔ ترجمان سندھ حکومت سمعتا افضال اور سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ پنجاب حکومت کا دعویٰ حقیقت سے میل نہیں کھاتا۔ ان کے مطابق، سندھ حکومت نے 2018 میں پاکستان کا پہلا سرکاری آٹزم سینٹر قائم کیا تھا اور اس وقت سندھ میں چھ سرکاری آٹزم سینٹرز فعال ہیں۔ سندھ حکومت نے پنجاب کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے منصوبوں کی تشہیر کرے، مگر حقائق درست پیش کرے۔
دوسری طرف، وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے سندھ حکومت کے موقف کا جواب دیتے ہوئے چیلنج کیا ہے کہ مریم نواز کو جو کام کرنے کی تحریک ہے، وہ ان کے مقابلے میں اپنی کارکردگی دکھائیں۔ عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کے منصوبوں میں بے تکے کیڑے نکالنا سندھ اور دیگر حکومتوں کے ترجمانوں کا کام بن چکا ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے اس دعوے پر بھی وضاحت دی تھی کہ پنجاب ملک کا پہلا صوبہ بننے جا رہا ہے جو ماس ٹرانزٹ نظام کو الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کرے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ سندھ نے 2023 میں الیکٹرک بسیں شروع کیں اور یہ منصوبہ پہلے سندھ میں مکمل ہو چکا ہے۔
پاکستان کے پہلے سرکاری ہیموفیلیا ٹریٹمنٹ سینٹر کالاہور میں افتتاح