مزید دیکھیں

مقبول

پنجاب میں سوشل میڈیا کے جھوٹے دعوے کا سراغ، نئی جے آئی ٹی تشکیل

پنجاب حکومت نے لاہور کے ایک نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی غیر مصدقہ خبر پھیلانے کے معاملے پر تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر طالبہ کی ماں ہونے کا دعویٰ کرنے والی خاتون کے خلاف قانونی کارروائی تیز کردی ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ داخلہ پنجاب نے معاملے کی مکمل چھان بین کے لیے جے آئی ٹی قائم کر دی ہے، جو اس معاملے کے تمام پہلوؤں کا باریک بینی سے جائزہ لے گی۔کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے سوشل میڈیا پر خود کو لاہور کی طالبہ کی ماں ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی بیٹی کے ساتھ لاہور کے نجی کالج میں زیادتی ہوئی ہے۔ اس دعوے نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا، تاہم بعد میں سامنے آیا کہ یہ دعویٰ جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔ اس جھوٹے دعوے کے باعث طالبہ کی ساکھ اور امن و امان کی صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہوئے، جس پر لاہور کی گلبرگ پولیس نے اس خاتون کے خلاف پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
پنجاب حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) اس خاتون کے دعوے کے پیچھے موجود محرکات اور ارادوں کی تحقیق کرے گی۔ اس ٹیم کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ خاتون کے اس عمل کے ممکنہ نتائج اور اس کے پھیلائے جانے والے غیر تصدیق شدہ معلومات کی نوعیت کو جانچ سکے۔ جے آئی ٹی اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ خاتون کے خلاف قانونی کارروائی کے علاوہ اس پر کوئی اور اقدامات بھی کیے جا سکتے ہیں تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت پیغام دیا جا سکے۔ اس تفتیش کے دوران ٹیم کو خاتون کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور مواصلاتی ریکارڈ کا معائنہ کرنے کا اختیار حاصل ہوگا تاکہ اس بات کا پتہ لگایا جا سکے کہ کیا یہ اقدام کسی منظم گروہ کا حصہ تھا یا اس کے پیچھے کوئی ذاتی مقصد تھا۔
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، جہاں کئی صارفین نے جھوٹی خبروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب، عوام نے اس کیس کو حساس قرار دیتے ہوئے حکومت سے درخواست کی ہے کہ اس نوعیت کی اطلاعات کو فوری طور پر مستند ذرائع سے تصدیق کیے بغیر پھیلانے سے گریز کیا جائے تاکہ معاشرے میں افراتفری سے بچا جا سکے۔پنجاب حکومت نے اس کیس کو مثال بنانے کی ٹھان لی ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے جھوٹے اور من گھڑت دعوے پھیلانے کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ مکمل ہونے کے بعد اس کی روشنی میں مزید قانونی کارروائی اور مستقبل کے لیے ایک جامع لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا، جس میں سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات شامل ہوں گے۔پنجاب حکومت کی طرف سے اس اقدام کو نہ صرف قانونی اور سماجی ضرورت قرار دیا جا رہا ہے بلکہ اسے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ایک اہم قدم بھی قرار دیا جا رہا ہے۔