پنجاب میں مون سون کی نئی لہر: پی ڈی ایم اے کا الرٹ

0
66

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے اعلان کیا ہے کہ صوبے میں مون سون بارشوں کا چھٹا سپیل یکم اگست سے شروع ہونے والا ہے۔ اس سلسلے میں پی ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ محکموں اور عوام کے لیے الرٹ جاری کر دیا ہے۔پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق، یہ بارشوں کا سلسلہ یکم سے 6 اگست تک جاری رہنے کی توقع ہے۔ خاص طور پر 2 سے 6 اگست کے دوران جنوبی پنجاب کے بیشتر اضلاع میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ شدید بارشوں کا امکان ہے۔ راولپنڈی، گجرانوالہ، سرگودھا، ملتان، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، لاہور، فیصل آباد، ساہیوال اور گجرات ڈویژنز میں بھی بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے تمام متعلقہ محکموں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصاً بڑے شہروں کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پیشگی انتظامات مکمل کریں۔پی ڈی ایم اے نے کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسیز (واسا)، محکمہ آبپاشی، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور دیگر متعلقہ محکموں کو بھی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے علاوہ، پی ڈی ایم اے کا کنٹرول روم 24 گھنٹے فعال رہے گا جہاں صورتحال کی مسلسل مانیٹرنگ کی جائے گی۔ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومتی ہدایات پر عمل کریں۔ انہوں نے خاص طور پر پرانی عمارتوں، بجلی کے کھمبوں اور آسمانی بجلی سے بچنے کے لیے محفوظ مقامات پر رہنے کی تاکید کی ہے۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں عوام سے پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
ڈی جی کاٹھیا نے یہ بھی بتایا کہ فی الحال پنجاب میں دریاؤں اور ڈیمز میں پانی کی سطح معمول کے مطابق ہے۔ تاہم، انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ صورتحال پر کڑی نظر رکھیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں۔محکمہ موسمیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بارشیں زرعی شعبے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں، لیکن شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ بھی ہے۔ اس لیے شہری انتظامیہ کو نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق، صوبائی حکومت نے تمام اضلاع میں ہنگامی ٹیمیں تیار رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔ ساتھ ہی، عوام سے بھی تعاون کی اپیل کی گئی ہے تاکہ ممکنہ نقصانات کو کم سے کم رکھا جا سکے۔

Leave a reply