پنجاب حکومت نے دفعہ 144 نافذ کردی، مختلف شہروں میں کریک ڈاؤن اور احتجاج کی ممانعت

پنجاب حکومت نے مختلف شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں میانوالی میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، رینجرز کی دو کمپنیوں کو بھی تعینات کیا گیا ہے تاکہ عوامی اجتماع کو روکا جا سکے۔ بہاولپور میں پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے متعدد کارکنان کو گرفتار کر لیا ہے، جبکہ شہر میں مہنگائی کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا ہے، جس میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
بہاولپور کی ضلعی انتظامیہ نے شہر بھر میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مقامی قیادت اور کارکنان کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ مقامی پولیس نے شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا ہے، اور انتظامیہ نے پولیس اور سیکیورٹی اداروں کو الرٹ کر دیا ہے تاکہ پی ٹی آئی کے مہنگائی کے خلاف احتجاج کو ناکام بنایا جا سکے۔

فیصل آباد میں احتجاج اور گرفتاریاں
فیصل آباد میں بھی پی ٹی آئی کے صدر حماد اظہر نے احتجاج میں شرکت کی، جہاں کارکنان کے ہمراہ نعرے لگاتے ہوئے وہ پولیس کے ساتھ آمنے سامنے آ گئے۔ پولیس نے حماد اظہر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی، لیکن کارکنان نے ان کا تحفظ کیا۔ گھنٹہ گھر چوک میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے نتیجے میں پولیس نے شیلنگ کا استعمال کیا۔ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے مزید چھ ارکان اسمبلی کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جس کے بعد مجموعی طور پر گرفتار شدہ ارکان کی تعداد آٹھ ہوگئی ہے۔ یہ گرفتاریاں گھنٹہ گھر چوک سے رائے احسن کھرل، خیال کاسترو، اور اسد محمود کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی ایم پی اے جاوید نیاز منج کی رہائش گاہ سے کی گئیں۔
دفعہ 144 کا نفاذ میانوالی، فیصل آباد، بہاولپور، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور چنیوٹ میں کیا گیا ہے۔ میانوالی میں یہ پابندی یکم سے سات اکتوبر تک نافذ رہے گی، جبکہ دیگر پانچ اضلاع میں یہ پابندی دو دن کے لیے ہے۔ یہ فیصلہ صوبے میں دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، اس پابندی کا مقصد عوامی اجتماعات کو دہشت گردوں کے ممکنہ حملوں سے محفوظ رکھنا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
پنجاب حکومت کے اس اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ہر شہری کو آئین کے تحت احتجاج کا حق ہے۔ درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عدالت دفعہ 144 کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے، کیونکہ یہ صرف پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔حکومت نے حال ہی میں صوبائی اسمبلی میں ایک ترمیمی بل پیش کیا ہے، جس کے تحت دفعہ 144 کو کم از کم تین ماہ کے لیے نافذ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ، حکومت کی جانب سے عوامی اجتماعات پر پابندی کی مذمت کی جا رہی ہے، جبکہ پی ٹی آئی نے احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔

Comments are closed.