پنجاب میں نیا بلدیاتی نظام، لاہور ہائیکورٹ نے بڑا حکم دے دیا

0
42

پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام کے خلاف درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام کے خلاف درخواستوں پرسماعت غیر معینہ مدت کیلئےملتوی کر دی گئی،جسٹس مامون رشید شیخ کی سربراہی میں فل بنچ نےسماعت ملتوی کی، عدالت نے پنجاب حکومت اورالیکشن کمیشن سمیت دیگرفریقین سے جواب طلب کرلیا ہے

عدالت میں دائردرخواستوں میں بلدیاتی نظام اوربلدیاتی اداروں کی تحلیل کوچیلنج کیا گیا ہے ،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اوربلدیاتی اداروں کےسابق نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے ،درخواست گزار کا کہنا ہے کہ نیاقانون،آئین اورسپریم کورٹ کے فیصلوں سے متصادم ہے.

واضح رہے کہ نیا بلدیاتی نظام پنجاب اسمبلی سے منطور ہو چکا ہے، مسلم لیگ ن نے بل پیش کرنے کے موقع پر ایجنڈےکی کاپیاں پھاڑ دی تھیں اور بھر پور احتجاج کیا تھا، تحریک انصاف اس بل کے پاس ہونے کو بہت بڑی کامیابی قرار دے رہی ہے . نئے ترمیمی بل کے تحت ناظمین اب چئیرمین کہلائیں گے، تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں سٹی لوکل گورنمنٹس بنائی جائیں گی۔تحصیل کونسل چیئرمین اور میئر سٹی لوکل گورنمنٹ کے انتخابات جماعتی بنیاد پر جبکہ ویلیج و نیبر ہوڈ کونسل کے انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے

مسلم لیگ ق کے رہنما سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہیٰ کے بیٹے مونس الہی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراسمبلی سے منظور کردہ بلدیاتی نظام کوخیبر پختونخواکے نظام کا کاپی پیسٹ قراردے دیا .مونس الہیٰ کا کہنا تھا کہ پنجاب اور کے پی کے کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا،دونوں صوبوں کی آبادی اوررقبے میں واضح فرق ہے،نئے بلدیاتی نظام میں ماضی کی طرح کئی نقائص ہیں،چارہزاریونین کونسل کی جگہ 24 ہزارولیج اور پنچایت کونسلزبہت زیادہ ہیں ،ایسے نظام سے انتظامی ڈھانچے اور مالی اخراجات میں چھ گنا اضافی ہوگا ،کم ازکم آٹھ ارب روپے سالانہ اور دیگر اخراجات ضائع ہوں گے ،

Leave a reply