پنجاب میں کرونا کے مریضوں کے انتظامات کی ایسی حقیقت سامنے آئی کہ جان کر ہوں پریشان، بزدار سرکار ہوئی ناکام

0
32

پنجاب میں کرونا کے مریضوں کے انتظامات کی ایسی حقیقت سامنے آئی کہ جان کر ہوں پریشان، بزدار سرکار ہوئی ناکام

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں کرونا وائرس کے انتظامات کے حوالہ سے کرونا کے مریض کی والدہ نے قوم کو حقیقت سے آگاہ کر دیا گیا، کرونا کے مریض کو لندن سے ایئر پورٹ پہنچنے پر اسلام آباد میں کلیر قرار دے دیا گیا، لاہور میں مریض کو لانے کے لئے تین گھنٹے بعد ایمبولینس پہنچی، گنگام رام مریض کو لے جا کر چار گھنٹے باہر بٹھا کر واپس گھر بھجوا دیا گیا، اگلے روز ایک آئسولیشن سنٹر میں منتقل کیا گیا جہاں مریضوں کی کوئی دیکھ بھال کا انتظام نہین، نہ ہی مناسب کھانا دیا جا رہا ہے اور نہ ہی کوئی خیال رکھا جا رہا ہے،مریض کی والدہ نے قوم سے اپیل کی کہ کرونا سے بچنے کے لئے حکومت پر نہ رہیں، خود ہی اپنی دیکھ بھال کریں

کرونا وائرس کی مریض تانیہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ میری بیٹی لندن میں پڑھ رہی ہے، دو دن پہلے اس نے لاہور آنا تھا لیکن لاہور کی فلائٹ نہ ملنے کی وجہ سے وہ اسلام آباد آئی، راستے میں اس کی طبیعت خراب ہوئی اس کو لگا بخار ہے، اس نے ایئر پورٹ پر اترتے ہی گھر فون کیا کہ گھر میں جو بوڑھے ملازمین ہیں ان کا آنا بند کر دیں اور کوئی بچہ بھی گھر نہ آئے کیونکہ میری طبیعت ٹھیک نہیں اور خدشہ ہے کہ کہیں کرونا نہ ہو،اسکے بعد اسکو اسلام آباد میں چیک کیا گیا اور اسکو بالکل کلیئر قرار دے دیا گیا کہ اس میں کرونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی.

جیسے ہی وہ لاہور پہنچی تو اس نے لاہور مین اپنا پرائیویٹ ٹیسٹ کروایا،سیلف آئسولیشن میں خود کو لے گئی اور کسی سے نہیں ملی، چغتائی لیب سے ٹیسٹ ہوا اور وہ 16 گھنٹے کمرے سے نہیں نکلی جب تک ٹیسٹ کا ریزلٹ نہیں آیا، جب اس کا ریزلٹ مثبت آیا، تو لیب نے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو بھی اطلاع کر دی تو ایک گھنٹے بعد ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم ہمارے گھر آ گئی،ان کی ٹیم جب آئی تو میں خود ملی اور کہا کہ ہم تعاون کریں گے لوگوں کی حفاظت کے لئے،انہوں نے کہا کہ ایمبولینس آ رہی ہے ہم آپکے بچے کو گنگا رام شفٹ کریں گے، گنگا رام میں کو جب میں نے چیک کیا کہ وہاں کیا سہولیات ہیں تو پتہ چلا کہ وہاں سہولیات مریض کے لئے موجود ہیں،

ایمبولینس کا انتظار کر رہے تھے کہ میڈیا بھی آگیا، پولیس کے لوگ بھی آ گئے، وزارت صحت کے لوگ بھی آ گئے،ساٹھ ستر لوگ جمع ہو گئے میں نے کہا کہ میڈیا کو ہٹا دیں، جو خبر چلانا تھی چلا دی اب کوئی خبر نہ چلائیں میرے بچے کو ہسپتال جانے دیں، تین گھنٹے بعد ایمبولینس آئی اور میرے بچے کو بھیج دیا گیا، ایمبولینس کے پیچھے کار تھی جس مین ہم تھے، جب گنگا رام گئے تو اس کو دو گھنٹے تک بٹھایا گیا اور کہا گیا کہ گنگا رام میں کرونا کے حوالہ سے کوئی انتظامات نہیں اس کو کہیں اور لے جائیں، رات کے ڈیڑھ بجے انہوں نے باہر بٹھانے کے بعد کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ یہاں کوئی انتظام ہو سکے ، آپ گھر چلے جائیں اور خود جا کر اپنا دھیان رکھیں،

تین سے چار گھنٹے تک کرونا کی مریض میری بیٹی کو ایمبولینس میں بٹھائے رکھا،اور اس کے بعد گھر واپس پہنچا دیا گیا، اگلے روز سے اس کا دھیان کرنا شروع کر دیا،ہمیں معلوم ہو اکہ وہ کور ہو رہی ہے، اگلے دن رات کو ہمیں کہا گیا کہ آئسولیشن سنٹر قائم کر دیئے گئے ہیں اب بچے کو بھجوا دیں، میں نے اس کو بھجوا دیا، مجھے تین چار کالز آئی، فیز 6 کا ہسپتال ہے جہاں وہ زیر علاج ہے، پچھلے چوبیس گھنٹوں میں اس کو کوئی وٹامن نہیں دی گئی، پینے کے لئے کچھ نہیں دیا گیا، کھانا اسکو پراپر نہین دیا گیا ، کل سے آج تک وہ کمرے میں ہے وہاں مچھر ہیں اور وہان وہ مشکل میں ہے، اس طرح کے انتظامات ہیں کرونا کے.

سوشل میڈیا پر آرہا ہے کہ تانیہ ڈاکٹر ہے لیکن میں کنفرم کرتی ہوں کہ وہ ڈاکٹر نہیں ہے، اس کو معلوم ہے کہ کیسے اپنے آپ کو اور لوگوں کو سنبھالنا ہے، کہا جا رہا ہے کہ ایئر پورٹ اور گھر سے زبردستی پکڑنے کی کوشش کی گئی اور 15 گھنٹے لگائے گئے تو اصل حقیقت یہ ہے کہ پہلے تین گھنٹے بعد ایمبولینس آئی اور پھر گنگا رام سے ہمیں واپس بھجوا دیا گیا، جیسے ہی ایمبولینس آئی 20 منٹ میں بچہ گھر سے چلا گیا تھا، اس کا کسی نے ٹیسٹ نہیں کیا، خود کروایا تھا، ایسے ہسپتال مین ہے جہاں کوئی دیکھ بھال نہیں،

کرونا مریض کی والدہ کا کہنا تھا کہ شہریوں سے اپیل ہے کہ اپنی فیملی کا خود دھیان رکھیں ،کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، فیملی کا خود سے دھیان رکھنا ہے کیونکہ جو صورتحال ہے وہ صحیح نہیں،

واضح رہے کہ پنجاب حکومت دعوے کر رہی ہے کہ کرونا سے بچاؤ کے لئے بہترین انتظامات کئے گئے ہیں، آئسولیشن سنٹر قائم کئے گئے ہیں، حفاظتی چیزیں خرید لی گئی ہین، فنڈز جاری کر دیا گیا ہے، وزیراعظم بھی مطمئن ہیں لیکن اصل میں‌صورتحال مخلتف ہے، کرونا کے مریضوں کو جہاں رکھا گیا ہے وہاں سے کرونا کے ساتھ ساتھ انہیں دیگر بیماریاں بھی لاحق ہونے کا خدشہ ہے.

واضح رہے کہ پنجاب میں کورونا وائرس کے 80 کنفرم مریض ہیں،ترجمان پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کا کہنا ہے کہ 55 زائرین، 15 لاہور، 2 ملتان، 3 مظفر گڑھ، 1 راولپنڈی اور 4 گجرات کے مریضوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی،تمام کنفرم مریض آئسولیشن وارڈز میں داخل ہیں۔ کنفرم مریضوں کو دیگر افراد سے الگ آئسولیشن وارڈز میں رکھا گیا ہے۔

ترجمان پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کے مطابق مریضوں کو مکمل طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہے۔ اب تک صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں 467 مشتبہ مریضوں کے لیب ٹسٹ کیے جا چکے ہیں۔ 357 ٹیسٹ نیگیٹیو آئے۔ 110 مشتبہ افراد کے ٹیسٹ رزلٹ آنا باقی ہیں۔ عوام سے گزارش ہے کہ حفاظتی تدابیر اختیار کرکے خود کو محفوظ بنائیں۔ گزشتہ 14 روز میں متاثرہ ممالک سے آئے افراد گھر میں آئسولیشن اختیار کریں متاثرہ ممالک سے آئے افراد میں آئسولیشن کے دوران علامات ظاہر ہوں تو 1033 پر رابطہ کریں۔ محکمہ صحت کی ریپڈ رسپانس ٹیمیں مشتبہ مریض کو ہسپتال منتقل کر کے ٹیسٹ کروایں گی

Leave a reply