پنجاب میں بڑے پیمانے پر تباہی مچانے کے بعد سیلابی ریلہ اب سندھ میں داخل ہو چکا ہے، جس کے باعث کچے کے علاقوں میں بسنے والے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔ حکام کے مطابق کشمور کے کچے کے علاقے سے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے، تاہم دادو کے کچے کے مکینوں نے اپنے علاقے خالی کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس کے باعث انتظامیہ کو مشکلات کا سامنا ہے۔

محکمہ آبپاشی کے مطابق گڈو اور سکھر بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 5 ہزار کیوسک جبکہ اخراج 4 لاکھ 80 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اسی طرح سکھر بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 40 ہزار کیوسک اور اخراج 4 لاکھ 15 ہزار کیوسک نوٹ کیا گیا۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر پانی کا بہاؤ بڑھتا رہا تو بیراجوں اور کچے کے علاقوں کے لیے خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔اسلام آباد میں نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) میں بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ سیلاب کی دوسری لہر پنجند پہنچ چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور متعلقہ ادارے مکمل طور پر متحرک ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیاری کر لی گئی ہے۔مصدق ملک نے مزید بتایا کہ مون سون کا سلسلہ چند دنوں میں ختم ہونے والا ہے، تاہم اس وقت تک اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

اسی موقع پر چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے اور سندھ میں تمام ادارے این ڈی ایم اے کی ہدایت کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیح انسانی جانوں کا تحفظ اور متاثرین کو بروقت امداد فراہم کرنا ہے۔

Shares: