ملزم نہ ملا تو باپردہ بیوی کے بے پردہ کرکے لے گئے،ملزم نے گرفتاری دی تو "گولی” مار دی

crime scene do not

پنجاب پولیس سے عوام کی جان مال آبرو محفوظ نہیں،چھاپے کے دوران ملزم نہ ملنے پر ملزم کی باپردہ بیوی کو بے پردہ کردیا گیاملزم کی بیوی اور بہنوئی کو غیر قانونی حراست میں رکھاگیا،ملزم نے سرنڈر کیا تو پولیس نے جعلی پولیس مقابلے میں گولیاں مار دیں

پنجاب پولیس نے انسانی حقوق آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھر میں گھس کر باپردہ خاتون کو بےپردہ کرکے یغیر مقدمے کے چوکی میں بے قصور بھائی کے ساتھ بند کئے رکھا، جعلی مقدمے میں علاقائی مشیران کے کہنے پر ملزم نے ضیاء نے پولیس کے سامنے سرنڈر کیا تو پولیس نے اگلے دن جعلی مقابلے میں ٹانگوں پر گولیاں مار دیں اور لواحقین کو بتائے بغیر اٹک میں سرکاری ہسپتال میں داخل کردیا،اہل علاقہ نے پولیس گردی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جب پولیس کے سامنے ملزم ضیاء کو سرنڈر کیا گیا تو پولیس نے جعلی مقابلے میں ملزم کو گولیاں کیوں ماریں،اٹک پولیس کا موقف دینے سے انکار کیا،جعلی مقابلے کے بارے میں استفسار پر فون کاٹ دیا اور جواب نہیں دیا ۔

تھانہ انجرا چوکی لکڑمار میں 19جنوری کو ایف آئی آر درج کی گئی جس میں ملزم ضیاء پر الزام لگایا گیا کہ اس نے اشتہاری ملزم کو گرفتاری سے بچانے کے لیے فائرنگ کی اور اس کو وہاں سے لے گئے ۔ملزم ضیاء کے رشتہ داروں نے بتایا کہ ضیاء کی گرفتاری کرنے کے لیے اس کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا اور موجود نہ ہونے پر ان کی باپردہ بیوی کو بے پردہ کرکے اپنے ساتھ لے گئے اسی دوران ملزم کے بہنوئی نے پولیس کو کہاکہ اس کی باپردہ بہن کو چھوڑ دیا جائے مجھے جب تک ملزم گرفتاری نہیں دیتا رکھ لیا جائے جس پر پولیس نے دونوں بہن بھائی کو چوکی لکڑمار میں غیرقانونی طور پر گرفتار کئے رکھا۔19جنوری کی رات کو ملزم کی بیوی کو عوامی دباؤ پر رات 10بجے جانے دیا گیا جبکہ ملزم کے بہنوئی کو غیرقانونی طور پر 20جنوری کو تھانہ انجرا منتقل کردیا گیا جہاں اس کو 21جنوری تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا اہل علاقہ کے مشیران نے ملزم ضیاء کو سمجھایاکہ پولیس نے ذیادتی کی ہے اس کے خلاف قانونی طریقہ سے انصاف کی کوشش کرو جس پر مشیران نے21جنوری کو ملزم ضیاء کو تھانہ انجرا پولیس کے حوالے کیا اور قانون کے سامنے سرنڈر کردیا ملزم کے سرنڈر کرنے کے بعد ملزم کے بہنوئی کو تھانہ انجرا سے جانے دیا گیا مگر پولیس نے 22جنوری کو جعلی مقابلہ کرکے ملزم کی گرفتاری ڈال دی اور ملزم کو گولیاں ماردیں اور ملزم کو اٹک سول ہسپتال میں ایڈمیٹ کردیا گیا

جعلی پولیس مقابلے اور اس میں بے گناہ بیوی اور اس کے بھائی کو تھانہ میں رکھنے کے حوالے سے ترجمان اٹک پولیس سے رابطہ کیا گیا مگر اس نے کہاکہ ہمارا موقف ایف آئی آر ہے جس پر ان سے پوچھا گیا کہ ایف آئی آر میں ملزم کو گولیاں لگنے کا ذکر نہیں ہے ملزم کو کیوں پولیس تحویل میں گولیاں ماریں گئیں ہیں اس پر موقف دے دیں جس پر انہوں نے کال کاٹ دی اور موقف نہیں دیا ۔ دوسری طرف ملزم ضیاء کی والدہ نے جعلی پولیس مقابلے کے خلاف ڈی پی او اٹک کو درخواست دے دی ہے ۔

Comments are closed.