پنجاب پولیس کا گجرات میگا کرپشن سکینڈل سامنے آ گیا

پنجاب پولیس کا گجرات میگا کرپشن سکینڈل سامنے آ گیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس کا گجرات میگا کرپشن سکینڈل سامنے آ گیا،جس میں صرف گجرات میں پولیس افسران نے خزانے کو ستر کروڑ کا ٹیکہ لگایا

اس میگا سکینڈل کے اہم کردار اکاونٹنٹ رضوان اشرف وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں اور نیب کے سامنے اہم انکشافات کیے ہیں،ان انکشافات کو پڑھنے کے بعد عوام پنجاب پولیس کی خدمات سے بخوبی واقف ہو سکے گی

نیب تحقیقات کے مطابق شہدا کے فنڈز، پولیس انوسٹیگیشن فنڈز اور ریٹائرمنٹ فنڈز میں سے ڈی پی اوز ایس ایس پی اور ایس پی حضرات
گجرات کے نجی ہوٹل میں رقص وسرور کی محفلیں سجاتے رہے اور کافی ہاوسز میں پارٹیز کرتے رہے،اکاؤنٹنٹ رضوان کے مطابق اعلی افسران ناچنے والیوں اور گانا بجانے والوں کو قومی خزانے سے رقوم میرے ذریعے منتقل کرتے رہے۔سابق ڈی پی او گجرات سہیل ظفر نے شہدا فنڈ سے 25سے 30لاکھ ذاتی گھر کی تزین و آرائش پر لگائے۔

ایس ایس پی رائے ضمیر سابق آئی جی شوکت جاوید کو 50ہزار ماہانہ قومی خزانے سے ادا کرتے رہے،نیب حراست میں تفتیش کے دوران اکاونٹینٹ رضوان نے بتایا کہ ہر ڈی پی او کا سرکاری خزانے سے رشوت کی مد میں ماہانہ لاکھوں میں فکس تھا،اکاؤنٹنٹ رضوان اشرف نے تحقیقات میں انکشاف کیا کہ گجرات کے سابقہ ڈی پی او رائے اعجاز جو کہ ڈی پی او گجرات کے علاوہ نواب شاہ میں بطور ایس ایس پی بھی فرائض انجام دے چکے ہیں 12لاکھ پٹرول کی مد میں بطور رشوت ماہانہ وصول کرتے رہے۔

پٹرول کی مد میں ماہانہ 12لاکھ روپے ایم ٹی او اختر شاہ کے ساتھ مل کر قومی خزانے سے نکالتے رہے۔ رائے اعجاز نے بھائی کی شادی میں 40لاکھ روپے کے تحائف قومی خزانے سے ادا کیے۔ رائے اعجاز آسٹریلیا میں بیگم کو سرکاری خزانہ سے ماہانہ خرچہ بھجتے رہے۔رائے اعجاز ملتان میں ایک خاتون کو سرکاری خزانے سے میرے ذریعے پیسے بھجواتے رہے۔وعد معاف گواہ کے مطابق SSP رائے ضمیر 28لاکھ روپے ماہانہ پٹرول کی مد میں وصول کرتے رہے۔ سابق ڈی پی او گجرات سہیل ظفر چٹھہ کو 3ماہ میں 68لاکھ روپے قومی خزانے سے ادا کیے۔

گجرات میں سہیل ظفر کی فیملی نے ورلڈ الیکٹرانکس نامی دکان سے 11لاکھ کی الیکٹرانک اشیاہ ایک دن میں خریدیں جس کا بل پولیس فنڈ سے ادا کیا گیا۔ ڈی پی او سہیل ظفر چٹھہ نے سابق ڈی آئی جی احمد مبارک کو سرکاری گاڑیاں الاٹ کیے رکھیں۔ سہیل ظفر چٹھہ کے بھائی کو ڈیڑھ لاکھ ماہانہ، بیوی کو دو لاکھ ماہانہ اور خود دو لاکھ روپے ماہانہ جیب خرچ سرکاری خزانے سے وصول کرتے رہے۔گجرات سے پیسے پنڈی بھٹیاں لائے جاتے، بنکوں میں منتقل کے جاتے اور زرعی انکم ظاہر کی جاتی

کامران ممتاز 3 مہینے ڈی پی او رہے اس دوران میں نے انکو بھی 25لاکھ روپے ادا کیے۔ کامران ممتاز کی بیوی کو 50ہزار روپے ماہانہ قومی خزانے سے ادا کیے۔ اے سی گجرات نورالعین کو پولیس کی گاڑی بطور سیکورٹی دی گئی۔ معروف مہنگی کافی شاپ پر پارٹیز پر اخراجات بھی پولیس فنڈ سے ادا کیے گئے۔ ڈی پی او سہیل ظفر نے امریکہ میں ویزا فیس کا 2لاکھ 60 ہزار بھی پولیس فنڈ سے ادا کیا۔ رائے اعجاز نے دھرنے کی آڑ میں کنٹینرز پکڑنے کی مد میں 21لاکھ روپے بل پولیس فنڈ سے ہڑپ کیا۔ڈی پی او سہیل ظفر اور کامران ممتاز ہر بل پر جعلی دستخط کرتے رہے۔ مذکورہ شخصیات جعلی دستخط کرنے کی ماہر ہیں۔

24نومبر 2016کو سہیل ظفر نے مجھ کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ مجھے روپوش ہونے کیلئے کہا گیا۔ میری جان بخشنے کیلئے بھی 45لاکھ روپے وصول کیے گئے۔ میری اور اکاونٹ برانچ کے رمیض کی پراپرٹی بھی جعل سازی سے بیچی گئی۔ رائے ضمیر نے پولیس ویلفئیر ہسپتال کے نام پر گجرات کے شہریوں سے 3کروڑ 27لاکھ روپے ہتھیائے۔

یاد رہے سابق ڈی پی او گجرات رائے اعجاز سمیت کامران ممتاز نیب کے ہاتھوں گرفتار ہو چکے جبکہ سابق ڈی پی او رائے ضمیر تاحال مفرور ہیں۔ سابق ڈی پی او سہیل ظفر چٹھہ قبل از گرفتاری ضمانت پر ہیں۔

Comments are closed.