باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب اسمبلی کا اجلاس پرائیویٹ ہوٹل میں کرانے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی

عدالت نے گورنر پنجاب کے سیکرٹری کو فریق بنانے کی درخواست پر نوٹس جاری کرکے آئندہ ہفتے جواب طلب کر لیا،چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے خاتون شہری انجم حمید کی متفرق اور مرکزی درخواست پر سماعت کی

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ گورنر پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری، صوبائی اسمبلی پنجاب اور سپیکر صوبائی اسمبلی کو فریق بنانے کی اجازت دی جائے، درخواست میں پنجاب حکومت، سپیکر صوبائی اسمبلی سمیت دیگرکو فریق بنایا گیا ہے

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ رولز آف بزنس میں کوئی جگہ مخصوص نہیں کی گئی، پنجاب اسمبلی کے اجلاس کیلئے جگہ مخصوص کرنے کا فیصلہ گورنر کی صوابدید پر چھوڑا گیا ہے،صوبائی اسمبلی کا اجلاس غیر سرکاری جگہ پر بلا کر حب وطنی کو توڑا گیا ہے،کرونا وائرس کی وجہ سے بجٹ خسارہ بڑھ گیا اسی صورت میں اجلاس پرائیوٹ ہوٹل میں بلایا گیا،

وکیل کا کہنا تھا کہ سرکاری عمارات کی موجودگی میں پرائیویٹ ہوٹل میں اسمبلی کا اجلاس بلانا عوام کے ٹیکس کے پیسے کا ضیاع ہے، سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا کہ گورنر پنجاب نے سپیکر کو اجازت دی ہے کہ وہ جو جگہ مناسب سمجھیں اجلاس منعقد کریں،

درخواست گزار نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان سادگی اختیار نہ کرنے اور فضول خرچی نہ کرنے کے دعوے کرتے رہے ہیں، اراکین اسمبلی کے اجلاس کے لئے پنجاب اسمبلی کی عمارت قائم کی گئی۔ پنجاب اسمبلی کے اراکین کا اجلاس 5 جون 2020 کو فلیٹیز ہوٹل میں منعقد کیا گیا، شہریوں کے ٹیکس کی رقم صوبائی اسمبلی کے پرائیویٹ ہوٹل میں ہونے والے اجلاس پر خرچ نہیں کی جاسکتی۔ شہریوں کے ٹیکس کی رقم حکومتی اراکین کی آرائش کے لئے بھی استعمال نہیں ہوسکتی عدالت صوبائی اسمبلی کے پرائیویٹ ہوٹل میں ہونے والے اجلاس کے اقدام کو کالعدم قرار دے،عدالت صوبائی اسمبلی کے پرائیویٹ ہوٹل میں ہونے والے اجلاس کے اخراجات کی لاگت کی تفصیلات طلب کرے۔عدالت صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پرائیوٹ ہوٹل میں ہونے والے اخراجات واپس سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا حکم دے۔

واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کا بجٹ سیشن مقامی ہوٹل میں ہو رہا ہے، اپوزیشن جماعتوں نے بھی اخراجات کے حوالہ سے سوال اٹھائے تھے، تا ہم اجلاس مقامی ہوٹل میں ہی جاری ہے

Shares: