سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ اجلاس میں احتجاجی قوانین پر تفصیلی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے مہذب ممالک میں پُرامن احتجاج کو منظم کرنے کے لیے مخصوص قوانین موجود ہیں۔ انہوں نے جمعہ کے روز اپوزیشن کی جانب سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے پر اظہار تشکر کیا اور شبلی فراز کی جانب سے پُرامن احتجاج کے متعلق قانون پر تنقید کا جواب دیا۔عرفان صدیقی نے سینیٹ میں نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے شبلی فراز کے بیان کو نظر انداز کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ پُرامن احتجاج کے حوالے سے قانون کوئی نیا نہیں ہے، بلکہ یہ پانچ جماعتوں کی جانب سے پیش کردہ بل پر مبنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کا مقصد احتجاج کو منظم کرنا اور اس کے اثرات کو معتدل رکھنا ہے تاکہ عوامی اور انتظامی حقوق کا توازن برقرار رہے۔
انہوں نے برطانیہ اور امریکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں پُرامن احتجاج کے حوالے سے تین سخت قوانین ہیں جن میں 10 سال تک کی سزا بھی شامل ہے۔ اسی طرح امریکہ میں بھی پُرامن احتجاج کو منظم کرنے کے لیے مخصوص قوانین موجود ہیں۔سینیٹر صدیقی نے مزید کہا کہ یہ قانون انتظامیہ کے اختیارات کو بے لگام کرنے سے روکنے کے لیے ہے اور اس میں احتجاج کرنے والوں کے حقوق کے ساتھ ساتھ عام عوام کے حقوق کا بھی تحفظ کیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ قانون کنٹینرز لگا کر کروڑوں روپے خرچ کرنے اور راستے بند کرنے سے متعلق نہیں ہے، بلکہ یہ قانون احتجاج کے منظم اور پُرامن ہونے کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔یہ بیان سینیٹر صدیقی نے سینیٹ اجلاس میں کیا، جہاں انہوں نے واضح کیا کہ پُرامن احتجاج کا حق ہر شہری کا ہے، لیکن اس حق کو منظم کرنے اور عوامی سہولت کے لیے قوانین کی ضرورت ہے۔

Shares: